مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والا سولر پینل تیار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس دانوں نے ایک جدید قسم کا سولر پینل تیار کیا ہے جو صرف سورج کی روشنی ہی نہیں، بلکہ کمرے میں موجود بلب یا دیگر مصنوعی روشنیوں سے بھی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی پیرووسکائٹ نامی مواد پر مبنی ہے، جسے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ پیرووسکائٹ سولر سیلز کو ان کی اعلیٰ توانائی تبدیلی کی صلاحیت کے باعث روایتی سلیکون سولر پینلز پر فوقیت حاصل ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ان کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیرووسکائٹ مواد کو اس طرح ڈھالا جا سکتا ہے کہ وہ کمرے کے اندر موجود مصنوعی روشنی، جیسے بلب یا ایل ای ڈی، سے بھی مؤثر طریقے سے توانائی حاصل کر سکے۔ تاہم، اس طریقے سے بنائے گئے سیلز میں کچھ تکنیکی مسائل، جیسے مؤثریت میں کمی اور عدم استحکام، سامنے آئے تھے۔
اب تائیوان کی نیشنل یِینگ منگ چیاؤ ٹنگ یونیورسٹی کے محققین نے ایک کیمیکل طریقہ استعمال کرتے ہوئے ان مسائل پر قابو پا لیا ہے، جس کے بعد یہ سیلز روزمرہ استعمال کے لیے موزوں ہو گئے ہیں۔
محققین نے جس طریقۂ کار کو اپنایا ہے، اسے بینڈ گیپ ایڈجسٹمنٹ کہا جاتا ہے، جو سلیکون سولر سیلز میں ممکن نہیں ہوتا۔ اس اہم پیش رفت کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں یہ سیلز چھوٹے برقی آلات، جیسے ریموٹ کنٹرولز اور پہننے کے قابل ڈیوائسز (wearables) کو چارج کرنے کے لیے مؤثر اور ماحول دوست متبادل بن سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری
وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی سولر پاور منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا، ایکنک نے گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کے اعلان کے محض 2 دن بعد ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں 100 میگاواٹ سولر فوٹو وولیٹک پاور پلانٹ منصوبے کی منظوری دی، جس کے بعد منصوبے پر کام کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی یہ منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں ضلع سکردو کو 18.958 میگاواٹ، دوسرے مرحلے میں ہنزہ کو 6.005 میگاواٹ، گلگت کو 28.013 میگاواٹ اور دیامر کو 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی دی جائے گی، ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کے لیے آف دی گرڈ 18.162 میگاواٹ بجلی مختص ہوگی۔ 24957 ملین روپے لاگت سے 3 سالہ منصوبے کی تکمیل سے گلگت بلتستان میں بجلی کی کمی دور کرنے اور عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔