عدالت عظمیٰ ،سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر تمام ایف آئی آر او گرفتاریاں غیر قانونی قرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰنے سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ٹیکس دہندگان کے خلاف تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں۔رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰنے کہا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دیا جانا آئینی تقاضا ہے۔اس میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایس آر او 116(I)/2015ء کے تحت مجرمانہ کارروائی کا اختیار دینا قانون اور آئین کے منافی ہے، بغیر سنے اور سول کارروائی کے مکمل ہوئے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آرٹیکل 4 اور 10-A کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا کہ ابتدائی مرحلے پر فوجداری کارروائی شروع کرنا
انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چوری کے الزامات پر براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے۔عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن سے پہلے قانون کے تحت ٹیکس کی ذمہ داری طے کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملزم کو صفائی کا موقع نہیں ملتا۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کا کردار صرف معلومات اکھٹی کرنے تک محدود ہے، پراسیکیوشن کا اختیار نہیں، تفتیش کا آغاز اس وقت ہو سکتا ہے جب محکمہ ٹیکس واجب الادا قرار دے اور اپیل کا حق مکمل ہو۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز میں فوجداری کارروائی سے قبل سروس آف آرڈر، اپیل کا حق، اور فیصلہ ضروری ہے، صرف نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر حتمی معلومات پر گرفتاری آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن FBR کا مجرمانہ کارروائی کا اختیار غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے، تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایف آئی آرز، گرفتاریوں اور ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تمام مجرمانہ کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی نے کہا کہ میں کہا
پڑھیں:
امریکی عدالت کا بڑا فیصلہ :ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی اجازت دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (صباح نیوز) امریکی عدالت عظمیٰ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں اہم فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے تحت اب ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے
کو ٹرمپ کے لیے امیگریشن پالیسی میں ایک بڑی قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل، عدالت عظمیٰ نے ایک اور مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری سے روک دیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، اور اس دوران ان کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ پہلے فیصلے میں عدالت نے ٹرمپ کو ’Alien Enemies Act‘ کے تحت ملک بدری سے روک دیا تھا، جس پر صدر نے ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ججز مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔