سپریم کورٹ نے سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ٹیکس دہندگان کیخلاف تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دیا جانا آئینی تقاضا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایس آر او 116(I)/2015 کے تحت مجرمانہ کارروائی اختیار دینا قانون اور آئین کے منافی ہے، بغیر سنے اور سول کارروائی کے مکمل ہوئے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آرٹیکل 4 اور 10-A کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ابتدائی مرحلے پر فوجداری کارروائی شروع کرنا انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چوری کے الزامات پر براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پراسیکیوشن سے پہلے قانون کے تحت ٹیکس کی ذمہ داری طے کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملزم کو صفائی کا موقع نہیں ملتا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کا کردار صرف معلومات اکھٹی کرنے تک محدود ہے، پراسیکیوشن کا اختیار نہیں، تفتیش کا آغاز اس وقت ہو سکتا ہے جب محکمہ ٹیکس واجب الادا قرار دے اور اپیل کا حق مکمل ہو۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز میں فوجداری کارروائی سے قبل سروس آف آرڈر، اپیل کا حق، اور فیصلہ ضروری ہے، صرف نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر حتمی معلومات پر گرفتاری آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن FBR کا مجرمانہ کارروائی کا اختیار غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے، تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی آرز، گرفتاریوں، اور ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تمام مجرمانہ کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے کہا کہ میں کہا

پڑھیں:

سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس رانا محمد شمیم خان کو تین سال کیلئے نومبر 2022ء میں سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کا چیف جج تعینات کیا گیا تھا۔ آج کی تاریخ کو یعنی 5 نومبر کو ان کی مدت ملازمت پوری ہونی تھی تاہم انہیں مزید تین سال کی توسیع دیدی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ پاکستان نے سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج جسٹس سردار محمد شمیم خان کی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی۔ اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ اس توسیع کے بعد وہ اپنے عہدے پر 70 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم پاکستان جو کہ چیئرمین گلگت بلتستان کونسل بھی ہیں، کی منظوری سے کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق 05 نومبر 2025ء سے ہو گا۔ یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس رانا محمد شمیم خان کو تین سال کیلئے نومبر 2022ء میں سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کا چیف جج تعینات کیا گیا تھا۔ آج کی تاریخ کو یعنی 5 نومبر کو ان کی مدت ملازمت پوری ہونی تھی تاہم انہیں مزید تین سال کی توسیع دیدی گئی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی: عمرہ ویزے کی آڑ میں اٹلی جانے کی کوشش ناکام، 5 مسافر گرفتار
  • تمام ہائیکورٹ ججز مشترکہ سنیارٹی لسٹ، تعین تاریخ تقرری کی بنیاد پر
  • صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دینگے، اسپیکر کے پی اسمبلی
  • عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
  • امن جرگہ طلب، صوبے میں عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دینگے،اسپیکر کے پی کے
  • جعلی ای پرمٹس کے ذریعے گندم کی غیر قانونی نقل و حمل پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • کیا موبائل فونز پر عائد ٹیکس ختم ہونے جارہے ہیں؟ بڑی خبر آگئی
  • موبائل فونز سے پی ٹی اے ٹیکس ختم کیا جائے، علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو خط لکھ دیا
  • کیماڑی میں ہٹس مسمار، ڈی سی کی بغیر نوٹس کارروائی
  • سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع