بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق دہلی میں بھارتی بحریہ کے ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ایک ملازم کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تفتیش کاروں نے الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو حساس دفاعی معلومات نیز حال ہی میں ختم ہونے والے آپریشن سیندور کے دوران خفیہ اطلاعات لیک کر رہا تھا-
بھارت: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک اور یوٹیوبر گرفتار
رپورٹوں کے مطابق، ملزم، وشال یادو، نیوی ہیڈکوارٹرز میں کلرک کے عہدے پر کام کرتا ہے اور ہریانہ کا رہائشی ہے۔
پولیس کے انٹیلی جنس ونگ نے مہینوں کی نگرانی کے بعد اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی انٹیلی جنس یونٹ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں (آئی ایس آئی) کی جاسوسی کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کر رہی تھی۔
(جاری ہے)
نگرانی کے دوران، انہوں نے یادو کو پکڑ لیا، جو سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک خاتون ہینڈلر کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔
پولیس کے مطابق یادو نے مبینہ طور پر بحری کارروائیوں اور دیگر دفاعی اداروں سے متعلق خفیہ معلومات ایک خاتون کے ساتھ شیئر کی تھیں، جس نے اپنی شناخت پریا شرما کے طور پر ظاہر کی تھی۔ پولیس کا تاہم خیال ہے کہ وہ آئی ایس آئی کی ایک کارکن ہے۔ پولیس نے مزید کہا کہ اس خاتون نے اسے حساس معلومات کے بدلے رقم ادا کی۔
بھارت: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں پیرا ملٹری پولیس افسر گرفتار
رپورٹ کے مطابق، اس کے سیل فون کے فرانزک معائنے سے برسوں کے مواصلات اور ڈیٹا کی منتقلی کا انکشاف ہوا، جس میں آپریشن سیندور کے دوران لیک کی گئی معلومات بھی شامل ہیں-
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج سے پتہ چلا ہے کہ یادو آن لائن گیمنگ کا عادی تھا اور اسے کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
رپورٹ میں ایک پولیس افسر کے حوالے سے بتایا گیا کہ "وہ کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ اکاؤنٹس کے ذریعے اور براہ راست اپنے بینک اکاؤنٹس کے ذریعے رقم وصول کر رہا تھا۔"متعدد انٹیلی جنس ایجنسیاں ملزم سے پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔ اہلکار اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا ملزم دوسرے جاسوسی نیٹ ورک میں بھی شامل تھا۔
جاسوسی نیٹ ورکس کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤنپہلگام میں حملے کے بعد مشتبہ پاکستانی جاسوسی نیٹ ورکس کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن زوروں پر ہے۔
حالیہ دنوں میں، سوشل میڈیا اور دیگر چینلز کے ذریعے پاکستانی انٹیلیجنس کارکنوں کے ساتھ مبینہ طور پر روابط رکھنے کے الزام میں ملک بھر میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں راجستھان کے جیسلمیر میں ایک ریاستی سرکاری ملازم کو حراست میں لیا گیا تھا۔ جس کی شناخت شکور خان کے نام سے ہوئی تھی۔
ہریانہ میں مقیم یوٹیوبر اور بلاگر جیوتی ملہوترا کو اسی طرح کی جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ وہ آپریشن سیندور کے دوران نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک پاکستانی افسر سے رابطے میں تھی-
جیوتی ملہوترا کی گرفتاری کے چند دنوں بعد اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے شہزاد نامی ایک شخص کو پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے مبینہ جاسوسی کرنے اور سرحد پار سے سامان اسمگل کرنے کے الزام میں مرادآباد سے گرفتار کیا تھا۔
بھارتی صوبے پنجاب کی پولیس نے جسبیر سنگھ نامی ایک یوٹیوبر کو ایک پاکستانی جاسوسی نیٹ ورک میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں موہالی سے گرفتار کیا تھا۔ جسبیر سنگھ 'جان محل ویڈیو' کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں انٹیلی جنس جاسوسی نیٹ گرفتار کیا کے دوران کے ذریعے کے مطابق
پڑھیں:
دہلی، سوامی بابا پر جنسی ہراسانی کا الزام، جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی کار بھی برآمد
دہلی کے پوش علاقے وسنت کنج میں واقع ایک معروف آشرم کے ڈائریکٹر پر کم از کم 17 طالبات نے جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم سوامی چیتنیانند سرسوتی المعروف پارتھ سارتھی، سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ سے وابستہ ہے۔
طالبات کے بیاناتطالبات نے الزام لگایا کہ ملزم نہ صرف فحش پیغامات اور نازیبا زبان استعمال کرتا تھا بلکہ زبردستی جسمانی رابطے پر بھی مجبور کرتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت: وحشیانہ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے کیا مطالبہ کیا؟
شکایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ خواتین فیکلٹی ممبران اور انتظامی عملے نے طالبات پر دباؤ ڈالا کہ وہ سوامی کی ’مطالبات‘ مانیں۔
پولیس کارروائیڈپٹی کمشنر آف پولیس (ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ) امت گوئل کے مطابق متاثرہ طالبات کے بیانات پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے آشرم اور ملزم کے پتے پر چھاپے مارے، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی، تاہم ملزم تاحال مفرور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارت میں ہر 17 منٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، کیا ہم ہر 17 منٹ میں شرمندہ ہوں؟‘
بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم کو آخری بار وہ آگرہ کے قریب دیکھا گیا تھا۔ کئی پولیس ٹیمیں اس کی تلاش میں سرگرم ہیں۔ الزامات سامنے آنے کے بعد آشرم انتظامیہ نے سوامی چیتنیانند کو عہدے سے ہٹا کر آشرم سے بھی نکال دیا۔
جعلی سفارتی پلیٹ والی گاڑیتحقیقات کے دوران پولیس کو آشرم کی بیسمنٹ سے ایک وولوو کار برآمد ہوئی جس پر جعلی سفارتی نمبر پلیٹ (39 UN 1) لگی ہوئی تھی۔ گاڑی کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم کا پوتا گھریلو ملازمہ سے زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار
یہ آشرم یونٹ دراصل جنوبی ہندوستان کے ایک بڑے آشرم کی شاخ ہے۔ دہلی میں یہ انسٹی ٹیوٹ 2 بیچز میں چل رہا تھا، جن میں ہر بیچ میں 35 سے زائد طا لبات زیر تعلیم تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آشرم جنسی زیادتی دہلی سوامی