ایران میں اسرائیلی جاسوسوں کی شامت ، 700 گرفتار،3 کو پھانسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد اب جنگ بندی عمل میں آ گئی ہے۔ ادھر ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والوں کی تلاش اور سزائیں دینا شروع کر دی ہیں۔ اسی سلسلے میں ایران نے جاسوسی کے الزام میں بدھ کی صبح
تین افراد کو موت کی سزا سنائی جبکہ مجموعی طور پر 700 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستہ تین جاسوسوں کو سزائے موت سنائی ہے۔ ان پر موساد کے لیے جاسوسی کرنے اور قتل کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کا الزام تھا جو تفتیش میں درست پایا گیا۔ ایران اب اپنے ملک میں چھپے اسرائیلی ایجنٹوں کو تلاش کر رہا ہے، کیونکہ اسرائیلی حملوں کے بعد موساد کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ایران کا خیال ہے کہ اسرائیلی جاسوسوں نے جوہری تنصیبات سے متعلق خفیہ معلومات افشا کی تھیں۔ ایران میں اب تک چھ افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘IRNA’ کے مطابق بدھ کو ایران کے مغربی آذربائیجان صوبے کی ارمیا جیل میں پھانسی دی گئی۔ آزاد شجاعی، ادریس علی اور عراقی شہری رسول احمد رسول کو بدھ کے روز ایران کے مغربی آذربائیجان صوبے کی ارمیا جیل میں پھانسی دی گئی۔ ایران کی عدلیہ کے مطابق ان افراد پر ملک میں قتل کا سامان لانے کا الزام تھا۔ ایران نے اسرائیل کے ساتھ تنازع کے دوران تقریباً چھ افراد کو پھانسی دی ہے۔اب تک 700 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پھانسی دی ایران نے افراد کو
پڑھیں:
اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک
اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک اٹلی نے فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے دوسرا بحری جہاز بھیج دیا بھارت: لداخ میں خونریز احتجاج کے بعد کرفیو نافذ حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ، جنوبی اسرائیل میں 22 افراد زخمییمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے ایک ڈرون کے نتیجے میں بدھ کے روز جنوبی اسرائیلی شہر ایلات میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے۔
یہ اسرائیل کی انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام کی ایک نایاب خلاف ورزی تھی، جس نے ایسے حملوں سے ہلاکتوں کو بہت حد تک روکا ہوا ہے۔ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغی اسرائیل پر باقاعدگی سے ڈرون اور میزائل داغتے رہے ہیں، جسے وہ فلسطینیوں کی حمایت قرار دیتے ہیں۔
حوثیوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اسرائیل پر دو ڈرون داغے۔
(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایکس پر ایک پوسٹ میں حوثیوں کو خبردار کیا کہ ’’جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا، اسے سات گنا نقصان پہنچایا جائے گا۔‘‘اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ڈرون کو روکنے کی کوشش کی۔ میگن ڈیوڈ ایڈم ریسکیو سروس نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جایا گیا، جن میں سے دو شدید زخمی ہیں۔
اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاکجمعرات کو وسطی غزہ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے، جہاں نقل مکانی کرنے والے فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل نے تباہ حال فلسطینی علاقے پر اپنے حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔
غزہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے کہا، ’’ایک اسرائیلی فضائی حملے نے الزوائدہ کے شمال میں ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس میں نقل مکانی کرنے والے لوگ پناہ لیے ہوئے تھے۔
اس حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور کئی لاپتہ یا زخمی ہو گئے۔‘‘ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں اور ان کی لاشیں قریبی ہسپتال منتقل کی گئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً دو سال سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 65,419 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد سمجھتا ہے۔یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی، جس میں 1,219 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
علاقے میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے نیوز ایجنسیاں سول ڈیفنس یا اسرائیلی فوج کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتیں۔
غزہ شہر پر اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل پر غزہ پٹی میں ’’نسل کشی‘‘ کا الزام عائد کیا۔ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
اٹلی نے فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے دوسرا بحری جہاز بھیج دیا
اٹلی نے غزہ تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والے بین الاقوامی امدادی قافلے فلوٹیلا کی حمایت میں مزید ایک بحری جہاز بھیجا دیا ہے۔
فوٹیلا کو ڈرون حملوں کا خطرہ لاحق ہے۔گلوبل صُمُوڈ فلوٹیلا (جی ایس ایف) تقریباً 50 سول کشتیوں پر مشتمل ہے تاکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑی جا سکے۔ ان کشتیوں پر بہت سے وکلاء اور کارکن موجود ہیں، جن میں سویڈش ماحولیاتی مہم جو گریٹا تھن برگ بھی شامل ہیں۔
اطالوی وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے، ’’ہم نے ایک جہاز بھیجا ہے اور دوسرا رستے میں ہے، جو کسی بھی حالات کے لیے تیار ہے۔
‘‘اٹلی نے بدھ کو پہلا فریگیٹ بھیجا تھا، جب ’جی ایس ایف‘ کو بین الاقوامی پانیوں میں ڈرونز نے نشانہ بنایا۔ جی ایس ایف نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس الزام کا براہ راست جواب نہیں دیا بلکہ فلوٹیلا کو دعوت دی کہ وہ امدادی سامان کو اسرائیلی بندرگاہ پر چھوڑ دیں، جہاں سے اسرائیلی حکام اسے غزہ پہنچائیں گے ورنہ نتائج بھگتیں۔
دریں اثنا اسپین نے بھی فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے ایک فوجی جنگی جہاز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت: لداخ میں خونریز احتجاج کے بعد کرفیو نافذبھارت کے ہمالیائی علاقے لداخ میں جمعرات کو سکیورٹی فورسز نے سڑکوں پر گشت کیا، جہاں ایک دن قبل پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس علاقے کے کئی حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
لداخ میں مقامی لوگ ریاستی حیثیت کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے کوٹے کی بحالی کے مطالبات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصادم میں زخمی ہونے والے 80 افراد میں سے چھ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ احتجاج میں 30 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ٹیلی ویژن فوٹیج میں فوجیوں کے گشت کے مناظر دکھائے گئے، جبکہ کرفیو کی وجہ سے اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کی جانب سے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کی کال کے باعث دکانیں اور کاروبار بند تھے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس علاقے کے سیاسی، سماجی اور تجارتی گروہوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
لداخ سے پارلیمنٹ کے رکن محمد حنیفہ نے ایکس پر لکھا، ’’میں طلبہ کی ہلاکتوں کی منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور وقت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے سوگوار خاندانوں کے لیے امداد اور ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
لیہ میں جمعرات کو سڑکوں کے کناروں پر ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں والی خراب شدہ گاڑیاں اب بھی کھڑی تھیں۔
یہ بدھسٹ-مسلم اکثریتی علاقہ، جو چین سے متصل ہے، سن 2019 میں اپنی خودمختاری سے محروم ہو گیا تھا، جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اسے جموں و کشمیر سے الگ کر کے نئی دہلی کے براہ راست زیر انتظام لے آئی تھی۔
لیہ اور مسلم اکثریتی کارگل، جہاں 1999 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تنازع ہوا تھا، اس علاقے کے دو سب سے زیادہ آبادی والے اضلاع ہیں۔
بھارت کی وزارت داخلہ نے بدھ کو کہا کہ پولیس کو فائرنگ کا سہارا لینا پڑا، جب ایک ہجوم نے ایک سیاسی جماعت کے دفتر پر حملہ کیا اور پولیس کی ایک گاڑی کے ساتھ ساتھ لیہ کے چیف ایگزیکٹو کونسلر کے دفتر کو نذر آتش کر دیا۔
کے ڈی اے کے قانونی مشیر حاجی غلام مصطفیٰ نے بدھ کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے لداخ میں ہونے والے احتجاج ہمیشہ پرامن رہے ہیں۔
انہوں نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا، ’’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ فائرنگ کا حکم کس نے دیا۔‘‘