اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سونا، تانبا، کوئلہ، نایاب زمینی عناصر اور دیگر کریٹیکل منرلز جیسے معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے جو قابل تجدید توانائی کی منتقلی کے لئےناگزیر سمجھے جاتے ہیں، ریکو ڈک منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لئے سنگ میل ہے بلکہ عالمی سطح پر توانائی اور معدنیات کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت پاکستان اور امریکا کے سفارت خانے کے تعاون سے منعقدہ ایک ویبینار "پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں مواقع -معدنی وسائل کی دریافت" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ویبینار کا مقصد پاکستان کے معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کو امریکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں تک پہنچانا تھا۔

(جاری ہے)

اس آن لائن ایونٹ کا انعقاد وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک اور امریکا کی پاکستان میں ناظم الامور نیٹالی بیکر نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کے ہیڈ آفس میں مشترکہ طور پر کیا ۔

اپنے خطاب میں وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے پاکستان کے کان کنی کے شعبے کے وسیع امکانات پر روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر نے ریکو ڈک تانبے اور سونے کے منصوبے کی بین الاقوامی اہمیت کو اجاگر کیا اور بلوچستان کے ضلع چاغی اور خیبر پختونخوا میں وزیرستان کے علاقے میں حالیہ دریافتوں سے متعلق شرکا کو آگاہ کیا۔ علی پرویز ملک نے پاکستان کے کردار کو عالمی سطح پر صاف توانائی کی طرف منتقلی کے تناظر میں اجاگر کرتے ہوئے ملک کے اہم معدنیات کے وسیع ذخائر کو اس کی سبز منتقلی کی بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی ترقی ہمارے موسمیاتی اہداف اور معاشی مستقبل کے لئے مرکزی اہمیت رکھتی ہے، ہم ضروری معدنیات کی کان کنی کو سپورٹ کرکے اور کاروبار میں آسانی کو بہتر بنا کر اس تبدیلی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال کے شروع میں منعقد ہونے والے "پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 (پی ایم آئی ایف 25)" میں شرکا کی تعداد 5 ہزار سےزیادہ تھی۔

فورم میں پاکستان کے معدنی ذخائر کی طرف عالمی سطح پر توجہ مبذول کرائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم آئی ایف 25 ایک اہم موڑ ثابت ہوا جس نے پاکستان کو عالمی معدنی معیشت میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے امریکی کمپنیوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئےکہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر خود پاکستان میں کان کنی کے شعبے کی ترقی کی قیادت کر رہے ہیں، حکومت پاکستان اور ایس آئی ایف سی بین الاقوامی کمپنیوں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کےلئےپرعزم ہیں تاکہ پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر کو بروئے کار لایا جا سکے۔

امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے امریکا اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی معاشی شراکت داری کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں بے پناہ مواقع ہیں، ریکو ڈک میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر کے ساتھ ساتھ معاشی اصلاحات کے مضبوط عزم کے ساتھ یہ امریکی سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری کا صحیح وقت ہے۔

نیٹالی بیکر نے پاکستان کی حالیہ پالیسی کوششوں کو سراہا جن کا مقصد کان کنی کے شعبے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے اور امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئےسفارت خانے کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں روابط کو آسان بنانے اور فائدہ مند شراکتیں قائم کرنے کے لئے موجود ہیں، امریکی سرمایہ کاروں نے طویل عرصے سے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہمیں منرلز شعبے میں بڑی امید نظر آ رہی ہے۔

اس موقع پر شرکا کو جاری ریگولیٹری اصلاحات کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی جن میں قومی معدنی ہم آہنگی فریم ورک کی تیاری شامل ہے جس کا مقصد سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو آسان بنانا اور وفاقی و صوبائی قوانین کو ہم آہنگ کرنا ہے۔ نیز جیولوجیکل ڈیٹا کی ڈیجیٹلائزیشن اور جیولوجیکل سروے آف پاکستان کی اپ گریڈیشن کے ذریعے شفافیت اور سرمایہ کاروں کے لئے ڈیٹا تک رسائی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد کیا گیا تاکہ کسی بھی ابہام یا سوالات کو حل کیا جا سکے۔ اختتامی کلمات میں نیٹالی بیکر نے پاکستان کی معاشی ترقی اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو سپورٹ کرنے کےلئے امریکی حکومت کے عزم کی تجدید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم اس کے شمولیت پر مبنی، پائیدار ترقی کے سفر میں مشترکہ مواقع دیکھتے ہیں۔

ویبینار میں پاکستان کے پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ عہدیداروں، پاکستان کی معروف معدنیات اور توانائی کمپنیوں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے نمائندوں، امریکا کے اعلیٰ سفارت کاروں اور توانائی کے شعبے سے وابستہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔ سیکرٹری پٹرولیم مومن آغا، او جی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر احمد حیات لک، جی ایچ پی ایل اور ماری انرجیز کے منیجنگ ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر جنرل مائنز، پی ایم ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور آرک میٹلز، بی ایم ای سی، بی ایم آر ایل اور پی پی ایل کے اعلیٰ نمائندوں کے علاوہ امریکی سفارت خانے کے اکنامک قونصلر اور انرجی آفیسر نے بھی شرکت کی جبکہ متعدد امریکی کاروباری نمائندوں نے بطور آن لائن شرکا نے ویبینار میں حصہ لیا ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی سرمایہ کاروں کان کنی کے شعبے انہوں نے کہا کہ علی پرویز ملک عالمی سطح پر پاکستان میں سرمایہ کاری نے پاکستان وفاقی وزیر پاکستان کی پاکستان کے آئی ایف کے لئے

پڑھیں:

اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے مسلسل مندی: غیر یقینی حالات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی مندی کا سلسلہ برقرار رہا جب کہ غیر یقینی صورتحال نے مجموعی طور پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بری طرح متاثر کیا۔

ہفتے کے دوران مارکیٹ کے چار کاروباری سیشن مندی کی لپیٹ میں رہے جبکہ صرف آخری سیشن میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔

گزشتہ ہفتے کے دوران انسٹیٹیوشنز اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر حصص کی فروخت جاری رہی جس سے مارکیٹ میں دباؤ بڑھا۔

اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث اتار چڑھاؤ کے بعد مارکیٹ مجموعی طور پر مندی کی لپیٹ میں آگئی۔ بھارت سے متصل سرحدی علاقوں میں فوجی مشقوں سے بڑھتی کشیدگی اور افغان جانب سے اشتعال انگیزی نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید کمزور کیا۔

لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج کے باعث بھی حصص فروخت کا رجحان نمایاں رہا جب کہ کچھ مثبت خبروں ، جیسے دسمبر تک پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی تکمیل اور آئی ایم ایف سے اگلی قسط کی منظوری کی توقعات  کے باوجود سرمایہ کار محتاط دکھائی دیے۔

مارکیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی سرمایہ کاری میں 2 کھرب 74 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد مارکیٹ کی مجموعی مالیت گھٹ کر 182 کھرب 86 ارب 83 کروڑ 37 لاکھ روپے کی سطح پر آگئی۔

کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 2,038.83 پوائنٹس کی کمی کے بعد 159,692.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کا رجحان آئندہ ہفتے بھی غیر یقینی سیاسی اور علاقائی حالات، خصوصاً بھارت و افغانستان کی صورتحال اور آئی ایم ایف کی پیش رفت پر منحصر ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے مسلسل مندی: غیر یقینی حالات نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا
  • امریکا نے ہنگری کو روسی توانائی خریدنے کی ایک سالہ رعایت دے دی
  • توانائی شعبے کا گردشی قرض، 659 اعشاریہ 6 ارب کی حکومتی گارنٹی کی منظوری
  • پاکستان میں گوگل کے دفاتر کا قیام، وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خیر مقدم
  • ساختی اصلاحات کے بغیر قلیل مدتی غیر ملکی سرمایہ کاری عارضی قرار
  • اسٹاک ایکسچینج میں مندی ، سرمایہ کاروں کے 50ارب ڈوب گئے
  • فیشن کمیشن کی جانب سے ’سعودی فیبرک آف دی فیوچر‘ لانچ کرنے کا اعلان
  • اسٹاک ایکسچینج میں 1100 پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں پر دباؤ برقرار
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کےلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • کراچی:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر تاجر و صنعتکاروںسے خطاب کررہے ہیں