آسٹریلیا کی صحافی نے غزہ پر پوسٹ کی بنیاد پر جبری برطرفی کے خلاف مقدمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
MELBOURNE/SYDNEY:
آسٹریلیا کی خاتون صحافی اینٹونئیٹ لیٹوف نے غزہ میں اسرائیلی کی وحشیانہ کارروائیوں سے متعلق سوشل میڈیا میں پوسٹ پر غیرقانونی طور پر برطرفی کے حوالے سے نشریاتی ادارے اے بی سی کے خلاف مقدمہ جیت لیا اور عدالت نے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
غیرملکی خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی صحافی انٹوئینیٹ لیٹوف نے غیرقانونی برطرفی پر اے بی سی کے خلاف مقدمہ جیت لیا اور 70 ہزار آسٹریلوی ڈالر معاوضہ بھی ملے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹریلیا کی فیڈرل عدالت نے نشریاتی ادارے نے خاتون صحافی کو غزہ اسرائیلی مہم کی مخالفت سمیت سیاسی رائے رکھنے کی بنیاد پر برطرف کرکے فیئر ورک ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔
لبنانی نژاد آسٹریلوی صحافی کو دسمبر 2023 میں 5 روز کے لیے ملازمت دی تھی لیکن صرف 3 دن کے بعد انہیں برطرف کردیا تھا کیونکہ انہوں نے انسٹاگرام میں ہیومن رائٹس واچ کا غزہ میں جنگ کے حوالے پوسٹ کو یہ لکھ کر جاری کیا کہ ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا کہ بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
خاتون صحافی کی اس رائے کو اے بی سی نے اپنی ایڈیٹوریل پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیا تھا حالانکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے رپورٹ میں تفصیل سے بتایا تھا کہ اسرائیل کس طرح غزہ میں فلسطینیوں کی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
صحافی لیٹوف نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور مؤقف اپنایا تھا کہ انہیں سیاسی رائے رکھنے، ان کی شناخت اور اسرائیل کے حامی گروپ کی جانب سے لابنگ کے نتیجے میں چینل سے برطرف کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسراےیل نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں شروع کردی تھیں اور اب تک غزہ میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے گزشتہ برس غزہ میں انسانیت سوز جرائم اور جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع یوا گیلینٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا تھا۔
اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں غزہ پر بدترین کارروائیوں کی وجہ سے فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق مقدمے کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آسٹریلیا کی
پڑھیں:
غزہ نسل کشی: ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی، اسرائیلی اقدامات ہزاروں شہریوں کے قتل عام اور زخمی ہونے کا باعث بنیں، اسرائیل نے جان بوجھ کر رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلہ۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ استنبول کی عدالت نے نیتن یاہو کے علاوہ مزید 37 افراد کے گرفتاری وارنٹ بھی نکالے، ترک کورٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو گلوبل صمد فلوٹیلا کے خلاف بھی جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔
استنبول کے پروسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں بے گناہ شہریوں اور انفرا سٹرکچر پر منظم بم باری کی اور اس دوران 6 سالہ ہند رجب سمیت بچوں کو شہید کیا گیا اور طبی مراکز پر بھی بمباری کی۔
ترک پروسیکیوٹر نے حوالہ دیا ہے کہ اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا میں جارحیت کی جو غزہ کی پٹی تک امداد پہنچانے کا سب سے بڑا مشن تھا۔
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے سرفہرست ممالک میں ترکیہ شامل ہے اور یہاں تک غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات اور تجارت کو معطل کردیا ہے۔
استنبول کے پروسیکیوٹر کی جانب سے نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے جب عالمی عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلینٹ پر جنگی جرائم کی پاداش پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔