کراچی: ڈیفنس اور کلفٹن میں بارشوں کے پیش نظر ٹیمیں اور مشینری تعینات
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اور کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مون سون بارشوں کے پیش نظر ٹیمیں اور مشینری مختلف علاقوں میں تعینات کردیں۔
ڈی ایچ اے کا 80 کلومیٹر پر محیط برساتی نالا پانی کی نکاسی میں استعمال ہوگا۔
شہرِ قائد کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم مرطوب اور مطلع جزوی ابر آلود رہنے جبکہ کہیں کہیں ہلکی بارش یا بوندا باندی کا بھی امکان ہے۔
برساتی نالا بارش کے پانی کو بحیرہ عرب میں ملائے گا۔
ترجمان کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ کے مطابق مون سون پلان کے تحت 150 سے زائد واٹر پمپس اہم مقامات پر نصب کر دیے گئے ہیں جبکہ 1،300 افراد پر مشتمل ہنگامی رسپانس کا عملہ بھی تعینات کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں ملیریا، ڈینگی اسپرے کیلئے صرف 18 ملازمین تعینات، تنخواہوں سے محروم
ملازمین نے بتایا کہ کراچی میں گذشتہ کئی سالوں سے جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جا رہا، لیکن سیاسی اثر رکھنے والے افسران اپنے گھروں میں باقاعدگی سے اسپرے کراتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں 3 کروڑ کی آبادی کیلئے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے صرف 18 ملازمین ہیں اور وہ بھی 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، جبکہ ویکٹربون ڈیزیز کے ماتحت چلنے والے ڈینگی پروگرام میں 100 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں 3 کروڑ کی آبادی کیلئے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور 8 سال سے ان ملازمین کو مستقل بھی نہیں کیا گیا۔ 3 سال قبل ویکٹر بون ڈیزیز کا ہیڈ آفس کراچی سے حیدرآباد منتقل کر دیا گیا، جس کی وجہ سے کراچی میں اسپرے مہم عملاً غیر فعال ہے، ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین کو کراچی کے 7 اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس وقت کراچی کے ایک ضلع میں 2 سے 3 اسپرے کرنے والا عملہ تعینات ہے، یہ عملہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ماتحت نہیں ہے۔
اسپرے کرنے والے ملازمین نے بتایا کہ کراچی میں گذشتہ کئی سالوں سے جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جا رہا، لیکن سیاسی اثر رکھنے والے افسران اپنے گھروں میں باقاعدگی سے اسپرے کراتے ہیں۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے تحت اسپرے کرنے والے ماہرین گذشتہ 8 سال سے کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں، جنہیں ایک ایک سال بعد تنخواہیں دی جاتی ہیں، جن میں گریڈ 2 سے گریڈ 17 تک کے ملازمین شامل ہیں۔ ان ملازمین کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام بھی سیاسی مفادات کی بھنیٹ چڑا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں مچھروں کے رحم و کرم پر ہیں۔
ان ملازمین نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں مون سون بارشوں کے بعد ستمبر سے ڈینگی اور ملیریا کے مچھروں کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے اور ستمبر سے دسمبر تک ڈینگی اور ملریا شدید حملہ آور ہوتا ہے اور ہر سال سینکٹروں قیمتی جانیں ڈینگی اور ملیریا سے ضائع ہو رہی ہیں۔ ویکٹربون ڈیزیز کے ملازمین کا کہنا ہے کہ کراچی میں مچھروں کے خاتمے کی اسپرے مہم کیلئے ہر ضلع کو 12 لاکھ روپے سالانہ فراہم کیے جاتے ہیں، جبکہ چراثیم کش ادویات کا بجٹ الگ سے ہوتا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق 24-2025ء میں ویکٹربون ڈیزیز کے ماتحت کام کرنے والے ڈینگی کنٹرول پروگرام کا بجٹ ڈھائی ملین روپے سے بڑھا کر 67.349 ملین روپے کر دیا گیا، جس میں اسپرے کی مد میں 16.66 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
رواں سال کے بجٹ میں مچھر مار اسپرے میں استعمال ہونے والی ادویات کی مد میں 14.5 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں، اس کے باوجود کراچی میں اسپرے مہم شروع نہیں کی جا سکی۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ویکٹر بون ڈیزیز کو ہر سال مچھروں کے خاتمے کیلئے خطیر رقم فراہم کی جاتی ہے، اس کے باوجود کراچی کے کسی بھی ضلع میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔ متاثرہ ملازمین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ کراچی میں مچھروں کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، لیکن ویکٹر بون ڈیزیز کے حکام متاثرہ افراد کے درست اعداد و شمار جاری نہیں کرتے۔