آئی سی سی کا ویمنز ورلڈکپ 2029 کے حوالے سے اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ویمنز ورلڈکپ 2029 کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اس ایڈیشن میں ٹیموں کی تعداد بڑھا کر 10 کر دی جائے گی۔
آئی سی سی خواتین کرکٹ کے حالیہ عالمی ورلڈکپ کی کامیابی کو مزید فروغ دینے کا خواہشمند ہے۔ اسی سلسلے میں، 2029 میں ہونے والے ویمنز کرکٹ ورلڈکپ میں 10 ٹیمیں حصہ لیں گی اور ٹورنامنٹ میں 48 میچز کھیلے جائیں گے۔ یہ فیصلہ آئی سی سی نے 2021 میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین کرکٹ میں توسیع کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2000 سے 2025 تک کھیلے گئے تمام ویمنز ون ڈے ورلڈکپ میں 8 ٹیمیں شریک ہوتی رہی ہیں، لیکن 2029 کے ایڈیشن میں تعداد بڑھا کر 10 کر دی جائے گی۔
آئی سی سی نے مزید کہا کہ اگلے سال ہونے والے ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بھی 12 ٹیمیں حصہ لیں گی، جبکہ گزشتہ ایڈیشن میں 10 ٹیمیں شامل ہوئی تھیں۔ اس فیصلے کے ذریعے آئی سی سی خواتین کرکٹ کو مزید عالمی سطح پر مقبول بنانے اور اس کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہداء کی نعشیں وصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی
معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل کو جب بھی کسی اسرائیلی قیدی کی لاش واپس ملتی ہے، تو وہ بدلے میں 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں فلسطینی حکام کے حوالے کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے نصر اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ اسے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ اب تک اس معاہدے کے تحت مجموعی طور پر 285 فلسطینیوں کی لاشیں وصول کی جا چکی ہیں۔ ان لاشوں کو اسرائیلی فوجی اِتائے چن کی لاش کے بدلے میں واپس کیا گیا، جسے منگل کے روز حماس نے اسرائیل کے حوالے کیا تھا۔ معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل کو جب بھی کسی اسرائیلی قیدی کی لاش واپس ملتی ہے، تو وہ بدلے میں 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں فلسطینی حکام کے حوالے کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے آغاز میں حماس کے قبضے میں 48 قیدی موجود تھے، جن میں سے 20 زندہ جبکہ 28 ہلاک تھے۔ بعد ازاں گروپ نے تمام زندہ اسرائیلیوں کو رہا کر دیا اور 21 ہلاک قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں۔
اسرائیلی حکام کا الزام ہے کہ حماس جان بوجھ کر ہلاک قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے میں تاخیر کر رہی ہے، تاہم حماس کے مطابق یہ عمل اس لیے سست ہے کیونکہ کئی لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ حماس نے بین الاقوامی ثالثوں اور ریڈ کراس سے اپیل کی ہے کہ وہ لاشوں کی بازیابی کے لیے ضروری مشینری اور عملہ فراہم کریں۔ یاد رہے کہ دو سال سے جاری جنگ میں اب تک 68 ہزار 875 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار 679 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کی بیشتر آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔