والدین کو بچوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا ہیں، عفت عمر
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ و میزبان عفت عمر کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چایئے کہ وہ ان کی ذمہ داری ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ عفت عمر نے ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے والدین کے کردار اور اپنی بیٹی کی منگنی کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ عفت عمر نے انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی نے امریکہ میں اپنی مرضی سے زندگی کے ساتھی کا انتخاب کیا، اور انہوں نے والدہ کی حیثیت سے اس فیصلے کی مکمل حمایت کی۔
عفت عمر کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنی بیٹی پر اپنی مرضی نہیں تھوپتیں بلکہ ہمیشہ رہنمائی کا کردار ادا کرتی ہیں، کنٹرول کا نہیں۔ انہوں نے ایک اہم سماجی ایشو پر فیصلہ لیا اور کہا کہ ان کی بیٹی پر ان کی دیکھ بھال کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
ان کے مطابق بچوں کی پرورش اس نیت سے کرنا کہ وہ بڑھاپے میں والدین کا سہارا بنیں، ایک غلط سوچ ہے۔
اداکارہ کا مؤقف تھا کہ ایک ماں کی حیثیت سے ان کا فرض صرف اپنے بچے کو سہارا دینا ہے، نہ کہ اس سے کسی قسم کی واپسی کی توقع رکھنا۔
عفت عمر کے ان کے خیالات نے روایتی خاندانی تصورات پر سوال اٹھایا ہے اور ایک مختلف انداز فکر پیش کیا ہے جس میں بچوں کو آزادی اور خودمختاری دی جاتی ہے تاہم سوشل میڈیا پر ان کا بیان وائرل ہونے کے بعد کچھ صارفین ان کی رائے سے اتفاق کر رہے ہیں جبکہ کچھ اختلاف رکھتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عفت عمر
پڑھیں:
خواتین کو ’رات باہر نہ جانے‘ کے مشورے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرقی انڈیا میں ایک معروف علاقائی رہنما کو اس بیان پر شدید تنقید کا سامنا ہے کہ طالبات کو رات کے وقت باہر نہیں نکلنا چاہیے۔یہ واقعہ جمعے کو مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے تقریباً 170 کلومیٹر دور درگاپور میں پیش آیا۔پڑوسی ریاست اڑیسہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ اپنے ایک دوست کے ساتھ باہر گئی تھی جب اسے نامعلوم افراد نے مبینہ طور پرنشانہ بنایا۔پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر اس جرم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔اتوار کو واقعے پر بات کرتے ہوئے ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے کہا کہ لڑکیوں کو رات کے وقت ’باہر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘