سندھ حکومت نے HPV ویکسین کی خریداری کے لیے 797 ملین روپے مختص کیے ہیں، باوجود اس کے کہ حالیہ ویکسین مہم نے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے۔ یہ ویکسین 2026 سے بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام (EPI) میں شامل کی جائے گی۔
ستمبر 2023 میں سندھ بھر میں شروع کی گئی HPV ویکسین مہم کا مقصد 9 سے 15 سال کی لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچانا تھا، تاہم مہم میں والدین کی جانب سے عدم اعتماد اور انکار کے سبب اس کا ہدف پورا نہ ہو سکا۔ کراچی کے مختلف اضلاع میں ویکسین کی شرح بہت کم رہی؛ کیماڑی میں صرف 16 فیصد، ضلع شرقی میں 37 فیصد، اور ضلع جنوبی میں 39 فیصد لڑکیوں کو ہی ویکسین لگائی جا سکی۔
بین الاقوامی تنظیم GAVI نے پاکستان کو 13 ملین HPV ویکسین فراہم کی تھیں، مگر مہم کے دوران والدین نے سوشل میڈیا پر ویکسین کے بارے میں منفی معلومات کے سبب اپنی بچیوں کو ویکسین لگانے سے انکار کر دیا۔ کراچی سمیت سندھ میں بڑی تعداد میں والدین نے اسکولوں میں ویکسین لگوانے پر زور دینے کے باوجود اپنی بچیوں کو ویکسین نہیں لگوائی۔
ڈاکٹر راج کمار، پروجیکٹ ڈائریکٹر EPI نے کہا کہ 3 سال کے لیے مختص رقم سے ہر سال 9 سے 15 سال کی لڑکیوں کو 7 لاکھ ویکسین لگائی جائیں گی، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب والدین اپنی بچیوں کو ویکسین نہیں لگوانا چاہتے تو حکومت سندھ کیوں اس ویکسین کی خریداری کے لیے اتنی بڑی رقم خرچ کر رہی ہے؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویکسین کی

پڑھیں:

بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب

اسلام آباد:

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری چار ملین اے ایم آئی میٹرز ( Infrastructure،Metering ،Advanced) نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

نیپراکے مطابق اربوں روپے کے اس سرمایہ کاری منصوبے کیلیے ریگولیٹرکی پیشگی منظوری ضروری تھی،مگرکمپنیوں نے از خود انسٹالیشن شروع کردی۔

ڈسکوز نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے منصوبہ شروع کیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک سادہ میٹرکی قیمت پانچ ہزار روپے،جبکہ اے ایم آئی میٹرکی قیمت بیس ہزار روپے تک ہے، جس سے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔

نیپرا نے یہ مشاہدات روز عوامی سماعت کے دوران کیے،جو کیسکو (QESCO) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔

دورانِ سماعت بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن کے بعد کمپنی کی ریکوری 30 فیصدسے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلوصارفین سے ریکوری کے مسائل تاحال برقرار ہیں۔

کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کی کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں، کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھاہے۔

نیپرا نے اس دوران کمپنی کے زیرِ التواکنکشنز، 2188 خراب میٹرزکی تبدیلی میں تاخیر اور 7 ارب روپے کی بلنگ میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر بھی سوال اٹھائے۔

کمپنی حکام نے بتایاکہ معاملات پر کام شروع کردیاگیااور آئندہ ماہ تک زیرِ التوادرخواستیں نمٹا دی جائیں گی۔

حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے تجویز دی کہ نیپرا فکسڈنیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا پھرگراس میٹرنگ فریم ورک پر منتقل کیاجائے، تاکہ سبسڈیزکے مسئلے سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ میں یونٹ کے تبادلے کے بجائے ڈسکوز اور صارفین کو اپنی اپنی قیمت مقررکرنا چاہیے۔

نیپرا نے حیسکو میں پیش آنیوالے حادثات اور عوامی غفلت کے باعث  واقعات پر بھی تشویش کااظہارکیااور ان کی اندرونی تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین کے نتائج نہ مل سکے، سندھ حکومت نے پھر بھی ویکسین کیلئے 797 ملین روپے مختص کردیے
  • رواں سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2119 ارب سے زائد کا بجٹ سرپلس رہا، رپورٹ
  • حصول علم میں اصل رکاوٹ
  • سندھ، بچوں کی ویکسینیشن مہم کے دوران پروپیگنڈا و ویکسین نہ پلانے والوں کیخلاف کارروائی
  • سندھ، بچوں کو حفاظتی ویکسین نہ پلانے والوں کو1 ماہ قید،50 ہزار یا 1لاکھ جرمانہ ہوگا
  • سندھ، بچوں کی حفاظتی ویکسینیشن مہم کے دوران پروپیگنڈا اور ویکسین نہ پلانے والوں کے خلاف کارروائی
  • 27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری سے چھیڑچھاڑ خطرناک نتائج لا سکتی ہے: بیرسٹر گوہر
  • بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب
  • پی ایم ای ایکس میں 44.960 بلین روپے کے سودے