سندھ، بچوں کی ویکسینیشن مہم کے دوران پروپیگنڈا و ویکسین نہ پلانے والوں کیخلاف کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
جو بھی والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ویکسین پلانے سے انکار کرینگے، تو انہیں ایک ماہ قید اور 50 ہزار یا ایک لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ نے صوبے میں بچوں کو حفاظتی ویکسین نہ لگوانے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا اور سکھر میں 480 والدین کے خلاف جرمانے کیے گئے اور ساتھ ہی ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والوں کی خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹرسہیل شیخ نے بتایا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈیمکس کنٹرول ایکٹ 2023ء کے تحت 480 والدین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور یہ جرمانے سکھر ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیے گئے۔ ڈاکٹر سہیل شیخ نے ایکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب کراچی سمیت صوبے میں بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کیلئے پلائی جانے والی حفاظتی ویکسین کے خلاف کسی بھی قسم کے منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو جرمانے عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جس میں جو بھی والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ویکسین پلانے سے انکار کرینگے، تو انہیں ایک ماہ قید اور 50 ہزار یا ایک لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ کے تحت حفاظتی ویکسین کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو بھی 6 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جائیں گی، اس ایکٹ کے تحت صوبے میں الیکٹرونک امیونائزیشن رجسٹری بھی قائم کی جائے گی، جس کے تحت اسپتال یا ویکسینیشن سینٹر کی رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی بچے کو پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرسکے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حفاظتی ویکسین کے خلاف بچوں کو کے تحت
پڑھیں:
عدالت کا خاتون، بچوں کی گرفتاری کےمعاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف اندراج مقدمہ کا عندیہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور اور بہاولپور سے خاتون اور بچوں کی گرفتاری کے معاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا عندیہ دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کریں، پولیس اہلکار واقعہ کی شفاف تحقیقات میں ناکام رہے، پولیس بااثر مدعی کے زیر اثر ہے اور لاہور میں عدالت کی اجازت کے بغیر چھاپہ مارا، پولیس اہکاروں نے ملزمان کیخلاف پولیس مقابلے کی جعلی ایف آئی آر درج کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ پولیس اہلکاروں کی معطلی کا آرڈر جاری کیا جائے، آئی جی اسلام آباد نے پیش ہوکر شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ مدعی بااثر بیوروکریٹ ہے، مدعی کو سابق دور میں ایم ڈی پی آئی اے بھی لگایا گیا، مدعی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔