چین کی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی دنیا بھر کی سڑکوں پر نئی رفتار سے رواں دواں
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
چین کی خودکار ڈرائیونگ (Autonomous Driving) ٹیکنالوجی تیزی سے اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ وہ اب نہ صرف چین کی سڑکوں پر نئی شان اور زیادہ تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کی سڑکوں پر بھی پہلے کی نسبت زیادہ نظر آ رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، برق رفتاری، اور بڑھتی ہوئی عالمی طلب کے سبب اب چینی کمپنیاں دنیا بھر کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔
سان ہوزے سے ریاض تک، چینی ٹیکنالوجی کا راجچاہے وہ کیلیفورنیا کا سان ہوزے ہو یا سعودی عرب کا الُعلا، چینی خودکار گاڑیاں اب دنیا کے مختلف شہروں میں رواں دواں ہیں۔ وی رائیڈ اور پونی اے آئی جیسی معروف چینی کمپنیاں مشرق وسطیٰ سے یورپ تک، اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں۔
نمایاں کامیابیاںWeRide کی گاڑیاں ریاض اور الُعلا میں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔
Pony.
Baidu Apollo Go نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 1.4 ملین سواریوں کو خود کار سروس فراہم کی، جو گزشتہ برس کی نسبت 75 فیصد اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹیسلا نے ٹیکساس میں بغیر انسانی ڈرائیور والی ٹیکسی سروس لانچ کردی
عالمی توسیع اور تعاونچینی AV کمپنیاں اب امریکا، فرانس، اسپین، سوئٹزرلینڈ، سنگاپور، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک میں فعال ہیں۔
Uber نے WeRide اور Pony.ai کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ ان کی خودکار گاڑیوں کو اپنے پلیٹ فارم پر شامل کیا جا سکے۔
فائدے صرف ٹرانسپورٹ تک محدود نہیںچینی AV کمپنیاں نہ صرف خودکار گاڑیاں فراہم کر رہی ہیں بلکہ مقامی معیشت کو مضبوط کر رہی ہیں، روزگار کے مواقع بڑھا رہی ہیں اور صنعتی ترقی میں بھی کردار ادا کر رہی ہیں۔ مقامی فیکٹریاں، مینوفیکچرنگ کلسٹرز، R&D سینٹرز بن رہے ہیں۔ وی رائیڈ کے مطابق: فلیٹ مینجمنٹ، ٹیکنیکل سپورٹ اور سیفٹی آپریشنز میں ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔
ٹیکنالوجی کی بہتر کارکردگی کے لیے عالمی میدانوی رائیڈ، پونی اے آئی اور Baidu جیسے ادارے مختلف جغرافیائی، ماحولیاتی اور قانونی حالات کے مطابق اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر کر رہے ہیں۔
خود کار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کو ریگولیٹری پیچیدگیاں درپیش ہیں، تکنیکی مطابقت کے مسائل بھی ہیں جبکہ ڈیٹا پرائیویسی کے قوانین بھی ایک چیلنج ہیں۔ علاوہ ازیں ٹیسلا، ویمو اور کروز کے ساتھ مسابقت کا معاملہ بھی ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر کمرشلائزیشن اور پائیدار بزنس ماڈلز کی تشکیل سب سے بڑا چیلنج ہے۔
مستقبل کے لیے روڈ میپ کیا ہے؟Pony.ai اور WeRide مشرقِ وسطیٰ، ایشیا اور یورپ میں توسیع کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Baidu Apollo Go ابو ظہبی میں سب سے بڑا ڈرائیورلیس فلیٹ بنانے کی تیاری میں ہے۔
اس کے علاوہ نئے انرجی پارٹنرز کے ساتھ تعاون، بیٹری سویپنگ جیسی سروسز پر بھی کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے چینی کمپنی کے ہاتھوں پریشان ہوکر ٹیسلا نے کار سسٹم اپ گریڈ کردیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی خود کار ڈرائیونگ کمپنیوں کی دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی موجودگی اور کامیابیاں ثابت کرتی ہیں کہ چینی خودکار ڈرائیونگ کمپنیاں ‘میڈ ان چائنا’ انوویشن کا نیا نشان بننے جا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکنالوجی چینی خود کار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی خود کار گاڑیاںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی چینی خود کار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی خود کار گاڑیاں کار ڈرائیونگ کی سڑکوں پر چینی خود رہی ہیں خود کار کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس پالیسی منظور، 2030 تک 30 لاکھ نوکریاں پیدا کرنے کا ہدف
پاکستان نے اپنی پہلی نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پالیسی کی منظوری دے دی ہے، جو ملک کی معیشت میں سات سے بارہ فیصد اضافے اور 2030 تک تین ملین نئی نوکریاں پیدا کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2026 اور قومی مصنوعی ذہانت پالیسی کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، شازہ فاطمہ نے بتایا کہ یہ پالیسی اے آئی کی ترقی کے لیے مکمل روڈ میپ فراہم کرتی ہے، جس میں ٹیکنالوجی کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو عالمی اے آئی دوڑ میں مسابقت کے قابل بنانے کا منصوبہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ملکی ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کو مضبوط کرے گا بلکہ بین الاقوامی تعاون، جدت اور معاشی ترقی کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
30 لاکھ نوکریاں اے آئی پاکستان نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پالیسی