وفاقی وزیراحد چیمہ کی عالمی بینک کی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں ، معاشی صورتحال پرگفتگو
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے کہاہے کہ سب سے بڑے ترقیاتی شراکت دار کے طور پر عالمی بینک نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور ہمارے شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کلیدیکردار ادا کیا ہے،کنٹری پارٹنرشپ پروگرام پرموثرعمل درآمدکیلئے پاکستان فریم ورک بنارہاہے۔انہوں نے یہ بات اپنے سرکاری دورہ امریکا کے دوران عالمی بینک کی قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقات میں کہی۔
عالمی بینک کی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنز اینا بیجرڈی اور جنوبی ایشیا کے علاقائی نائب صدر مسٹر مارٹن ریزر کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات میں احد چیمہ نے گزشتہ سال کے دوران پاکستان اورعالمی بینک گروپ کے درمیان مضبوط تعاون کو سراہا۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر احد چیمہ نے کہا کہ سب سے بڑے ترقیاتی شراکت دار کے طور پر، عالمی بینک نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور ہمارے شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں ایک ناگزیر کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے 2022 کے سیلاب اور کووڈ۔ 19کی عالمگیر وبا سے نمٹنے کے لئے عالمی بینک کی جانب سے فراہم کردہ مدد کو قابل تعریف کراردیا۔ احد چیمہ نے مزید کہا کہ اس اہم شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اینا بیجرڈی اور مارٹن ریزر کا کردار قابل تعریف ہے۔ سی پی ایف کے آغاز کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان عالمی بینک کے تعاون سے ایک عملدرآمد فریم ورک بنارہی ہے تاکہ سی پی ایف سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔ احد چیمہ نے عالمی بینک کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ریجن میں پاکستان کی منتقلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے علم کے تبادلے اور علاقائی ہم آہنگی کے لیے قیمتی مواقع پیدا ہوں گے۔ عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالحق بیدجاوئی کے ساتھ ایک الگ ملاقات میں احد چیمہ نے پاکستان کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کرنے پر ان کی تعریف کی۔ بات چیت میں عالمی بینک کی حالیہ منظوریوں بشمول 700 ملین ڈالر کا ریکوڈک کان کنی منصوبہ اور 400 ملین ڈالر کی رسک پارٹیسیپیشن فیسیلٹی، جو اعتراضات کے باوجود آگے بڑھی پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ وزیر وفاقی احد چیمہ نے عالمی بینک کی ملکی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ سی پی ایف کے ترقیاتی مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔ عالمی بینک کی قیادت نے وفاقی وزیر احد چیمہ کی بصیرت کی تعریف کی اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے موثر نفاذ کے لیے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ادارے کے مسلسل عزم کو اجاگر کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی بینک کی احد چیمہ نے وفاقی وزیر پاکستان کی کے ساتھ
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی روس کو کیسے براہ راست معاشی فائدہ پہنچا سکتی ہے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی شدید کشیدگی، جو مختصر جنگ اور اب ایک نازک جنگ بندی پر منتج ہوئی ہے، عالمی توانائی کی منڈی کو ہلا کر رکھ چکی ہے۔ اگرچہ امریکا کی ثالثی سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن صورتحال تاحال غیر یقینی اور نازک ہے۔’ دی ماسکو ٹائمز‘ کے مطابق اس کشیدہ صورتحال میں ایک ملک ایسا ہے جسے اس بحران سے غیر متوقع مگر براہِ راست معاشی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، اور وہ ہے: روس۔
اس صورت حال کا پس منظر کیا ہے؟جون 2025 کے وسط میں ایران اور اسرائیل کے درمیان سرحد پار فوجی حملے، ڈرون حملوں اور میزائلوں کا تبادلہ ہوا۔ 12 روزہ جنگ میں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں اور عالمی برادری میں بے چینی پھیل گئی۔ ایران نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے آبنائے ہرمز جو دنیا کے ایک تہائی سمندری تیل کی ترسیل کا مرکز ہے، کو عارضی طور پر بند کرنے کا قانون منظور کر لیا۔
یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل جنگ بندی، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی
یہ خبر سامنے آتے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور برینٹ کروڈ کی قیمت 81.40 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی۔ تاہم، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ جنگ بندی کے بعد یہ قیمت 67.30 ڈالر تک گر گئی۔
روس کو کیا اور کیسے فائدہ ہوگا؟روس اس وقت مغربی پابندیوں کے باعث معاشی دباؤ کا شکار ہے، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں۔ تاہم، مشرقِ وسطیٰ میں جاری عدم استحکام روس کے لیے ایک معاشی ونڈو آف اپرچونٹی بن کر سامنے آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق تیل اور گیس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ روس کو زیادہ آمدنی فراہم کرتا ہے۔ چین، بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک جو عام طور پر خلیجی ممالک سے توانائی خریدتے ہیں، وہ روس سے متبادل درآمدات پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ یورال بلینڈ (روسی تیل) کی قیمت بڑھ کر 75 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، جو مئی 2025 میں صرف 52 ڈالر تھی۔
مئی 2025 میں روس، چین کو سب سے زیادہ تیل فراہم کرنے والا ملک رہا، جس نے 3.88 ارب ڈالر کا تیل چین کو برآمد کیا، جو سعودی عرب (2.84 ارب ڈالر) اور عراق (2.69 ارب ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے۔
آبنائے ہرمز کی عالمی اہمیتروزانہ تقریباً 14 ملین بیرل تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے، جو عالمی تیل تجارت کا 20 فیصد ہے۔ اگر اس راستے میں رکاوٹ آتی ہے تو خلیجی ممالک کو برآمدات میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کچھ متبادل راستے موجود ہیں، تاہم وہ مکمل متبادل فراہم نہیں کر سکتے۔
مارکیٹ کا ردعملبین الاقوامی مالیاتی ادارہ گولڈمین سیکس کے مطابق، اگر آبنائے ہرمز کی ترسیل ایک ماہ کے لیے آدھی رہ جائے تو برینٹ کروڈ کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، اور چوتھی سہ ماہی کے لیے اوسط قیمت 95 ڈالر ہو سکتی ہے۔
روسی بجٹ پر اثراتروس یومیہ 4.7 ملین بیرل تیل برآمد کرتا ہے۔ اگر ہر بیرل پر قیمت میں 20 ڈالر اضافہ ہو جائے تو روس کو ماہانہ 2.8 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی ہو سکتی ہے۔ 6ماہ تک قیمتیں بلند رہیں تو روس کو 16.8 ارب ڈالر کا اضافی زرِ مبادلہ حاصل ہوگا۔ یہ آمدنی روس کو بجٹ خسارے (3.2 ٹریلین روبل یا 41 ارب ڈالر) کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟روس کی ماہر معیشت الیونا نیکولائیوا کے مطابق، روس کو سب سے زیادہ فائدہ اس وقت ہوگا جب ایران اسرائیل تنازع لمبے عرصے تک محدود شدت کے ساتھ جاری رہے تاکہ منڈی میں غیر یقینی کیفیت برقرار رہے، لیکن عالمی معیشت مکمل بحران کا شکار نہ ہو۔
ماہر پاول ریابوف نے خبردار کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں وقتی کمی ایک ’آرام دہ خاموشی‘ ہو سکتی ہے، لیکن کشیدگی میں حقیقی کمی ابھی تک نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل تصادم: دنیا کے سر پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
اگرچہ مشرقِ وسطیٰ کا بحران دنیا بھر کے ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے، لیکن روس کیلئے یہ ایک نایاب معاشی موقع بن گیا ہے۔ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو عالمی پابندیوں کے باوجود معاشی استحکام حاصل ہو سکتا ہے بشرطیکہ کشیدگی مسلسل مگر محدود رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ روس عالمی منڈی اور خام تیل