اسٹیٹ بینک یکم جولائی کو عوامی لین دین کے لیے بند رہے گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان یعنی ایس بی پی نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وہ یکم جولائی 2025 بروز منگل کو بند رہے گا کیونکہ اس دن کو بینک تعطیل کے طور پر منایا جائے گا۔
مرکزی بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان یکم جولائی بروز منگل عوامی لین دین کے لیے بند رہے گا، کیونکہ یہ دن بینک تعطیل کے طور پر منایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کرپٹو کرنسیوں پر کوئی پابندی نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت
’لہٰذا تمام بینک، ترقیاتی مالیاتی ادارے اور مائیکرو فائنانس بینک بھی مذکورہ تاریخ کو عوامی لین دین کے لیے بند رہیں گے، تاہم، ان اداروں کے ملازمین معمول کے مطابق دفتر میں حاضر ہوں گے اور اندرونی امور سرانجام دیے جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ ہر سال یکم جولائی کو بینکاری صنعت میں مالی سال کا آغاز ہوتا ہے، جس کے باعث یہ دن روایتی طور پر بینک تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ بینک اپنے سالانہ حسابات اور ریکارڈز کی ترتیب نو کر سکیں۔
مزید پڑھیں:اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بڑا اعلان، شرحِ سود 11 فیصد پر برقرار
بینک صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یکم جولائی سے قبل اپنی مالی ضروریات نمٹا لیں، تاکہ کسی قسم کی زحمت سے بچا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک بینک تعطیل یکم جولائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک بینک تعطیل یکم جولائی یکم جولائی بینک تعطیل اسٹیٹ بینک کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرکاری اصلاحات کے لیے ایک ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کرے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے ٹیکس نظام کی بہتری، اخراجات میں شفافیت اور سرکاری اداروں میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے دو غیر ملکی قرضے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سرکاری دستاویزات کے مطابق، حکومت 60 کروڑ ڈالر کا قرض ورلڈ بینک کے تحت پاکستان پبلک ریسورسز فار اِنکلیوسِو ڈویلپمنٹ پروگرام سے اور 40 کروڑ ڈالر کا قرض ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تحت ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام سے حاصل کرے گی، موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق یہ رقم تقریباً 281 ارب روپے بنتی ہے۔
قرضوں کا مقصد بجٹ سپورٹ فراہم کرنا ہے اور اس سے کوئی نیا اثاثہ نہیں بنایا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ قرضے زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینے کے لیے لیے جا رہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ابھی ہموار نہیں ہو سکی۔
ورلڈ بینک کے 60 کروڑ ڈالر کے پروگرام کے تحت وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اور آڈیٹر جنرل کے محکموں میں اصلاحات کی جائیں گی، پروگرام کے تحت ٹیکس اصلاحات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنے والے نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات بھی اٹھائے ہیں کیونکہ ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کے لیے پہلے ہی اسی نوعیت کے پروگرام جاری ہیں، جیسے پاکستان ریز ریونیو پروگرام اور آن لائن بلنگ سسٹم ۔
دوسری جانب حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے قرضے سے 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔