وفاق کی نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانیکا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی:
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال میں ایک نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں میں طلب کو بڑھانا اور متوسط و کم آمدنی والے طبقات کے لیے مکان کی ملکیت کو ممکن بنانا ہے۔
تاہم ’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ اسکیم سے متاثر یہ نئی اسکیم متعدد چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے جن میں اہلیت اور ساخت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال، زمین و تعمیرات کی بلند لاگت اور ہدف شدہ مستحقین کی محدود مالی استطاعت شامل ہیں۔
پاکستان میں مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے جس کے باعث بینکوں کی جانب سے جارحانہ قرضوں کی فراہمی پر بھی شکوک پائے جا رہے ہیں باوجود اس کے کہ 2025-26کے وفاقی بجٹ میں اسکیم کے لیے 5 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم ادارہ جاتی ہم آہنگی، ٹیکس اصلاحات اور عوامی آگاہی سے خالی رہی تو یہ بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہے،یہ اسکیم اسٹیٹ بینک کے تحت متعارف کرائی جائے گی، مجوزہ ہاؤسنگ فنانس اسکیم میں مارک اپ ریٹ پر سبسڈی دی جائے گی تاکہ قرض لینے والوں کے لیے قسطوں کی ادائیگی قابلِ برداشت ہو۔
تاہم اس اسکیم کی اہلیت، اقسام، نام اور ساخت سابقہ اسکیم سے مختلف ہو سکتی ہے۔رئیل اسٹیٹ ویلیوایشن اور انجینئرنگ کے ماہر ابراہیم امین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے تناظر میں کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ اسکیم نہ صرف تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ شعبے میں معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کرے گی بلکہ مقامی اور اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کو بھی متوجہ کرے گی، کراچی کے معروف رئیلٹر معاذ لقمان نے کہا کہ پاکستان میں 12 لاکھ گھروں کی کمی ہے جبکہ مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب خطے میں سب سے کم یعنی ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
انھوں نے کہا کہ زمین و تعمیرات کی بلند لاگت کے باعث گزشتہ چند برسوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اپارٹمنٹس کی بکنگ کم ہوئی، ایسے میں نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ اسکیم بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھی سہارا دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فنانس اسکیم
پڑھیں:
حکومت کا صنعتوں کے فروغ کیلئے نئی پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ملک میں صنعتوں کے فروغ کے لیے نئی صنعتی پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے سپر ٹیکس ریٹ میں کمی کے ساتھ ساتھ نئی صنعتیں لگانے اور بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے مراعات اور سہولیات دی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جلد نئی صنعتی پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دے کر وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی، اس پالیسی کے تت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ پالیسی کے تحت مینوفیکچرنگ شعبے کے لیے سپر ٹیکس کی شرح 5 فیصد کی جائے گی جبکہ پرائمری بیلنس سرپلس ہونے پر پانچویں سال سپر ٹیکس ختم کر دیا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مجوزہ صنعتی پالیسی کے تحت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے سپرٹیکس کی حد کم سے کم تھریش ہولڈ 20 کروڑ سے بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ 20 کروڑ روپے سے تھریش ہولڈ بڑھا کر 50 کروڑ کرنے کی تجویز ہے، اور 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے لیے تھریش ہولڈ 50 کروڑ روپے سے بڑھانے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے لیےتھریش ہولڈ بڑھا کر 1.5 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح پالیسی میں بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیےٹیکس ریٹس پر ریشنالائزیشن ہو گی، اس کے علاوہ بینک کرپسی فریم ورک، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے آسان بنیادوں پر کریڈٹ کی سہولت ہو گی۔