کراچی:

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال میں ایک نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں میں طلب کو بڑھانا اور متوسط و کم آمدنی والے طبقات کے لیے مکان کی ملکیت کو ممکن بنانا ہے۔

تاہم ’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ اسکیم سے متاثر یہ نئی اسکیم متعدد چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے جن میں اہلیت اور ساخت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال، زمین و تعمیرات کی بلند لاگت اور ہدف شدہ مستحقین کی محدود مالی استطاعت شامل ہیں۔

پاکستان میں مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے جس کے باعث بینکوں کی جانب سے جارحانہ قرضوں کی فراہمی پر بھی شکوک پائے جا رہے ہیں باوجود اس کے کہ 2025-26کے وفاقی بجٹ میں اسکیم کے لیے 5 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم ادارہ جاتی ہم آہنگی، ٹیکس اصلاحات اور عوامی آگاہی سے خالی رہی تو یہ بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہے،یہ اسکیم اسٹیٹ بینک کے تحت متعارف کرائی جائے گی، مجوزہ ہاؤسنگ فنانس اسکیم میں مارک اپ ریٹ پر سبسڈی دی جائے گی تاکہ قرض لینے والوں کے لیے قسطوں کی ادائیگی قابلِ برداشت ہو۔

تاہم اس اسکیم کی اہلیت، اقسام، نام اور ساخت سابقہ اسکیم سے مختلف ہو سکتی ہے۔رئیل اسٹیٹ ویلیوایشن اور انجینئرنگ کے ماہر ابراہیم امین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے تناظر میں کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ اسکیم نہ صرف تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ شعبے میں معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کرے گی بلکہ مقامی اور اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کو بھی متوجہ کرے گی، کراچی کے معروف رئیلٹر معاذ لقمان نے کہا کہ پاکستان میں 12 لاکھ گھروں کی کمی ہے جبکہ مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب خطے میں سب سے کم یعنی ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ زمین و تعمیرات کی بلند لاگت کے باعث گزشتہ چند برسوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اپارٹمنٹس کی بکنگ کم ہوئی، ایسے میں نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ اسکیم بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھی سہارا دے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فنانس اسکیم

پڑھیں:

دو ماہ میں بینکوں سے 1 کھرب روپے سے زائد رقم نکالی گئی .اسٹیٹ بنک

کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )ملک کے کمرشل بینکوں سے مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ کے دوران 1 کھرب روپے سے زائد کی خطیر رقم نکالی گئی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی اور اگست کے مہینوں میں 1.035 کھرب روپے کی رقم بینکوں سے نکلوائی گئی اس اقدام کے باعث بینکوں کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 34.46 کھرب روپے رہ گئے، جو 30 جون 2025 کو مالی سال کے اختتام پر 35.49 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر تھے .

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی رقم نکالے جانے کا ایک ہی مطلب ہے کہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کی طرف رخ کر رہے ہیں ان کا کہناہے کہ اس غیرمعمولی رقم کی منتقلی کی بڑی وجوہات میں شرح سود میں نمایاں کمی اور ٹیکس نظام کی سخت نگرانی شامل ہیں مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم کر دیا ہے، جو گزشتہ سال 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، جس کی وجہ سے ڈیپازٹ پر حاصل ہونے والا منافع کم ہو گیا ہے اس کے نتیجے میں لوگ اپنا سرمایہ اسٹاک مارکیٹ، سونا اور دیگر منافع بخش ذرائع میں منتقل کر رہے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ
  • حکومت شفافیت، وسائل کے مؤثر استعمال اور جدید ڈیٹا پر مبنی نظاموں کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے ، وفاقی وزیرمیاں ریاض حسین پیرزادہ
  •  مریم نواز کی ہدایت پر عوامی سہولت کے لیے بڑا فیصلہ
  • ’میرا گھر میرا آشیانہ‘ اسکیم دوبارہ شروع، کون کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
  • اسٹیٹ بینک کا “میرا گھر میرا آشیانہ” اسکیم کا آغاز
  • اسٹیٹ بینک کا “میرا گھر میرا آشیانہ” اسکیم کا آغاز
  • ٹک ٹاکرز سے ٹیکس ریکوری کرنی ہے تو پنجاب سے شروع کریں: فیصل واؤڈا
  • ٹک ٹاکرز سے ٹیکس ریکوری کرنی ہے تو پنجاب سے شروع کریں، زیادہ ریکوری ہو گی: فیصل واؤڈا
  • دو ماہ میں بینکوں سے 1 کھرب روپے سے زائد رقم نکالی گئی .اسٹیٹ بنک