اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہوگئے۔ ان دلائل کے ساتھ ہی مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔

اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کچھ دیر میں مختصر فیصلہ سنائیں گے۔

قبل ازیں مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس سننے والے آئینی بینچ کے گیارہ ججوں میں شامل جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ حامد خان ایڈووکیٹ نے ان پر اعتراض کیا، عوام میں جج کی جانبداری کا تاثر جانا درست نہیں ہے اس لیے بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، بینچ ٹوٹنے کے بعد آئینی بینچ نے وقفہ کیا اور دس ججوں کے ساتھ دوبارہ سماعت شروع کی۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں طے ہو چکا کہ اصل کیس سننے والے ججوں کی تعداد سے کم ججز نظرثانی نہیں سن سکتے، 13 ججوں کے فیصلے پر نظر ثانی 10 جج نہیں کر سکتے۔

حکومتی متاثرہ ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر کوئی جج کیس سننے سے معذرت کر لے تو بقیہ ججوں کا بینچ فل کورٹ ہی تصور کیا جاتا ہے، دو جج پہلے فیصلہ دے چکے، آج ایک جج نے معذرت کی ہے۔

عدالت نے آئینی بینچ کی تشکیل پر حامد خان کا اعتراض مسترد کردیا تھا۔

سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستوں پر آج 17ویں سماعت تھی، سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ نے 12 جولائی 2024 کو 8 ججز کی اکثریت سے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔

سپریم کورٹ میں جولائی 2024 میں مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور اگست میں الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں۔ سپریم کورٹ کے 13 رکنی آئینی بینچ میں 6 مئی کو نظرثانی درخواستیں مقرر کیں۔

آئینی بینچ سے جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی 6 مئی کو درخواستیں مسترد کر کے الگ ہوئے جبکہ 17ویں سماعت پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی۔

الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنی تحریری معروضات بھی جمع کرائیں

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے فیصل صدیقی، حامد خان نے دلائل دیے اور پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں کہاں کہاں موسلادھار بارش ہوسکتی ہے؟ این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کیس سننے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ : فائل فوٹو 

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔

آرمی ایکٹ آئین کے مطابق ہے، فوجی تنصیبات پر حملے دفاعی قوانین کے دائرہ کار میں آتے ہیں، تفصیلی فیصلہ

سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کے یہ اختیارات آئین کے کسی اور آرٹیکل پر منحصر نہیں ہیں، بنیادی شرط یہ ہے جج کو ہائی کورٹ منتقل کرنے سے جج کی رضامندی لینا ضروری ہے، صدر مملکت چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں، ہنگامی حالات میں ذیلی آرٹیکل (3) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد عارضی بڑھائی جا سکے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائی کورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے، یہ عمل بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب بلائے جانے والے جج کی رضامندی حاصل ہو، صدر مملکت کی جانب سے منظوری چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ  میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر 
  • صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • صدر کو آئین کے تحت ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف شکایات، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ
  • اسلامی نظریاتی کونسل کے ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دینے پر ایف بی آر کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ  نے ٹی آر جی پی کے الیکشن کرانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی