کرپشن کے مقدمے میں سماعت موخر کرنے کی نیین یاہو کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">یروشلم: اسرائیل کی عدالت نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی اپنے خلاف کرپشن کے مقدمے کی سماعت موخر کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں گواہی دینے کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
جمعرات کے روز نیتن یاہو کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اگلے 2 ہفتے کے دوران وزیراعظم کو سماعتوں سے مستثنیٰ رکھا جائے کیونکہ اسرائیل کی ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد انہیں ’سیکورٹی امور‘ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے اپنے آن لائن شائع ہونے والے فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی درخواست موجودہ شکل میں سماعتوں کی منسوخی کے لیے کوئی بنیاد یا تفصیلی جواز فراہم نہیں کرتی۔
نیتن یاہو نے کسی بھی کرپشن کے الزام سے انکار کیا ہے جبکہ ان کے حامی اس طویل عرصے سے جاری مقدمے کو سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔
پہلے مقدمے میں نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ارب پتی افراد سے سیاسی فائدے کے بدلے سگار، زیورات اور شیمپیئن سمیت 2 لاکھ 60 ہزار ڈالر سے زاید مالیت کے قیمتی تحائف وصول کیے۔
2 دیگر مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے 2 اسرائیلی میڈیا اداروں سے اپنے حق میں بہتر کوریج کرنے کے لیے سودے بازی کی کوشش کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز نیتن یاہو کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف مقدمے کو witch hunt ’’ڈائن کا شکار‘‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس مقدمے کو ’فوری طور پر منسوخ کردینا چاہیے، یا اس عظیم ہیرو(نیتن یاہو) کو معافی دے دی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیراعظم نیتن یاہو اسرائیلی وزیراعظم کی درخواست یاہو کی
پڑھیں:
ایرانی میزائلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے، ایہود اولمرٹ
عرب میڈیا کو انٹرویو میں امریکی صدر سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ قابض اسرائیلی وزیراعظم کو جنگ غزہ کے خاتمے پر بھی مجبور کرے، سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری طاقت نہیں بننا چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ کے خلاف جاری غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے جلد از جلد خاتمے پر زور دیا ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اغوا کئے گئے اسرائیلی (قیدیوں) فوجیوں کو واپس لایا اور غزہ کی پٹی کے لئے حماس سے آزاد، ایک مشترکہ حکومت قائم کی جانی چاہیئے نیز اسرائیلی سیاستدانوں کو چاہیئے کہ وہ غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں!
سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اگر قبل از وقت انتخابات ہوئے تو نیتن یاہو کی کابینہ گر جائے گی جیسا کہ سروے سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے پاس آئندہ انتخابات جیتنے کا اچھا موقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ٹرمپ نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ روکنے کے لئے دباؤ ڈالے گا جبکہ مَیں صدر ٹرمپ سے کہتا ہوں کہ وہ نیتن یاہو کو کہہ دے کہ "اب بہت ہو چکا" کیونکہ اسرائیلیوں کی اکثریت غزہ میں جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ایہود اولمرٹ نے کہا کہ ہم نیتن یاہو کو ہٹانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے تاہم غزہ اسرائیل کا حصہ نہیں اور میرا ماننا ہے کہ یہ جنگ غیر ضروری، بلا جواز، غیر قانونی اور کھلم کھلا جرم ہے! ایہود اولمرٹ نے صیہونی رژیم اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بارے کہا کہ وہ وجہ کہ جس کے باعث تل ابیب نے اس جنگ بندی کو قبول کیا ہے، یہ ہے کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی شہروں میں بڑے پیمانے تباہی پھیلائی ہے تاہم ایرانی حکومت اسرائیل کے ساتھ پرامن بقائے باہمی چاہتی ہی نہیں۔ صہیونی سیاستدان نے یہ دعوی بھی کیا کہ ایرانیوں نے اسرائیلی صلاحیتوں کا انتہائی غلط اندازہ لگایا ہے کیونکہ کوئی ملک یا حکومت اسرائیل کو تباہ نہیں کر سکتی! ایہود اولمرٹ نے دعوی کیا کہ ہم امریکہ کو ایران پر حملہ کرنے پر تیار کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ایران پر حملے اسرائیل اور اس کی فوج کے لئے ایک اہم کامیابی تھی جس سے خطے سمیت دنیا بھر میں ایران کی پوزیشن بری طرح سے کمزور ہوئی ہے! اپنی گفتگو کے آخر میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم ایرانی عوام سے لڑنا نہیں چاہتے اور ہمارا مقصد ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنا ہے!