data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس نے ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔

برلن میں آسٹریا کے چانسلر کرسچین اسٹاکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فریڈرک میرٹس کا کہنا تھا کہ تہران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام پر جاری تنازع کو مزید نہیں بڑھانا چاہیے، ہم خطے کی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

آسٹریا کے رہنما اسٹاکر کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ’ ایک اہم پہلا قدم‘ ہے جس کے بعد سفارتکاری کی ضرورت ہے، ایران سے مطالبہ ہے کہ وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون جاری رکھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگرانی کا نظام غیر فعال نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایسا کرنا غیر یقینی صورتحال کی طرف ایک اور قدم ہوگا۔

واضح رہے کہ اسرائیل سے جنگ کے دوران امریکا کی جانب سے فردو نیوکلیئر سائٹ کو نشانہ بنائے جانے اور بعدازاں جنگ بندی کے بعد ایران کی پارلیمان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران سے کے ساتھ

پڑھیں:

غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ نیتن یاہو کو گوشہ گیر کر دے گا، مغربی ذرائع

مغربی ذرائع ابلاغ نے خبردار کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ اسے اور صیہونی رژیم کو عالمی سطح پر ہمیشہ سے زیادہ گوشہ گیر اور تنہا کر دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نیوز چینل سی این این نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا: "غزہ جنگ کو تقریباً دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ نے فوجی آپریشن میں وسعت دینے کے ایک اور منصوبے کی منظوری دی ہے اور پورے غزہ پر فوجی قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ یہ منصوبہ نیتن یاہو کی طرف سے پیش کیا گیا ہے اور اسی نے اس کی منظوری میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک تحقیق شدہ فوجی حکمت عملی کی بجائے نیتن یاہو کا سیاسی ایجنڈا ہے۔" سی این این نے مزید کہا: "یہ منصوبہ اعلی سطحی اسرائیلی فوجی سربراہان کی شدید مخالفت کے باوجود اور غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر جانے کے ممکنہ خطرے کی وارننگ اور 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی جان خطرے میں پڑ جانے کی تشویش کا اظہار کیے جانے کے باوجود منظور کر لیا گیا ہے۔ غزہ میں جنگ کا پھیلاو ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیل کی حمایت اور خود اسرائیل کے اندر حکومت کی عوامی حمایت میں کمی واقع ہوتی جا رہی ہے۔" ان سب کے باوجود نیتن یاہو نے اپنا منصوبہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ اس سے نیتن یاہو کو اپنی سیاسی بقا کے لیے ہاتھ پاوں مارنے کا موقع فراہم ہو سکتا ہے۔
 
سی این این اپنی رپورٹ میں مزید کہتا ہے: "نیتن یاہو کے دائیں بازو کے انتہاپسند سیاسی اتحادیوں کے وجود کے باعث جنگ مزید طولانی ہو جائے گی۔ اب تک وزیر سلامتی اتمار بن غفیر اور وزیر خزانہ بیزالل اسموتریچ جیسے نیتن یاہو کے انتہاپسند اتحادی بارہا جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہونے میں رکاوٹ ڈال چکے ہیں کیونکہ اگر جنگ بند ہو جاتی ہے تو نیتن یاہا کی کابینہ بھی ٹوٹ جائے گی۔" سی این این کے مطابق بن غفیر اور اسموتریچ غزہ پر مکمل قبضے کو وہاں یہودی بستیوں کی تعمیر اور آخرکار اسے اسرائیل سے ملحق کر دینے کا پہلا قدم سمجھتے ہیں۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کے دن فاکس نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تل ابیب غزہ پر مکمل فوجی قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ نیتن یاہو نے شروع میں کوشش کی کہ صرف غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے مرحلے کا اعلان کرے اور جان بوجھ کر اس کے آغاز کے لیے دو ماہ کی مختصر ڈیڈ لائن کا اعلان کیا۔
 
سی این این نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر پائے جانے والے اسرائیل کے اندرونی اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "نیتن یاہو کا منصوبہ اس کے اتحادیوں اور فوجی سربراہان کو راضی نہیں کرتا اور اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر نے بھی اس کی شدید مخالفت کی ہے۔ اسرائیل کے اس اعلی سطحی فوجی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر نیا فوجی حملہ اسرائیلی فوجیوں اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈال دے گا اور اسرائیلی فوج کے لیے نیا پھندا ثابت ہو گا جو پہلے ہی گذشتہ دو سال کی جنگ میں شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ اس طرح یہ جنگ مزید تھکا دینے والی ہو جائے گی اور فلسطین میں انسانی بحران بھی مزید شدت اختیار کر جائے گا۔" سی این این نے مزید کہا: "فوجی سربراہان کے یہ تحفظات اسرائیل کے اس رائے عامہ کی عکاسی کرتے ہیں جو اکثر اسرائیلی شہریوں میں پائی جاتی ہے اور وہ جنگ بندی کے حامی ہیں۔ لیکن اسرائیلی حکمرانوں کے فیصلے فوجی سربراہان کے مشوروں اور عوامی رائے کے خلاف ہیں اور مختلف سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ نیتن یاہو کی جانب سے اقتدار میں باقی رہنے کی خواہش سے متاثر ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر قبضے کا منصوبہ‘جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کردیا
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
  • غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کا منصوبہ خطے میں نئےالمیہ کو جنم دے گا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کیوجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا، جرمن چانسلر
  • جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان
  • غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ نیتن یاہو کو گوشہ گیر کر دے گا، مغربی ذرائع
  • ناگاساکی برسی: دنیا سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ