جرمن چانسلر کا ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس نے ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
برلن میں آسٹریا کے چانسلر کرسچین اسٹاکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فریڈرک میرٹس کا کہنا تھا کہ تہران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام پر جاری تنازع کو مزید نہیں بڑھانا چاہیے، ہم خطے کی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
آسٹریا کے رہنما اسٹاکر کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ’ ایک اہم پہلا قدم‘ ہے جس کے بعد سفارتکاری کی ضرورت ہے، ایران سے مطالبہ ہے کہ وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون جاری رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگرانی کا نظام غیر فعال نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایسا کرنا غیر یقینی صورتحال کی طرف ایک اور قدم ہوگا۔
واضح رہے کہ اسرائیل سے جنگ کے دوران امریکا کی جانب سے فردو نیوکلیئر سائٹ کو نشانہ بنائے جانے اور بعدازاں جنگ بندی کے بعد ایران کی پارلیمان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے جون میں ایران پر امریکا اور اسرائیل کے حملوں کو عالمی اعتماد اور خطے میں امن کے امکانات پر سنگین ضرب قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
یہ ان کا عالمی فورم پر پہلی بار خطاب ہے جو اس سال گرمیوں میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ اور اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ عسکری و سیاسی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر پیزشکیان نیویارک میں موجود ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر شنیئر پابندیاں عائد کرنے کا خدشہ ہے اگر ایران نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہفتے تک کوئی معاہدہ نہ کیا۔
تاہم تہران کی اعلیٰ قیادت علی خامنہای نے امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے جس سے پیزشکیان اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی سفارتی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
اپنے خطاب میں پیزشکیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں۔
مزید پڑھیے: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ میں اس اسمبلی کے سامنے دہراتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کرے گا۔
صدر نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر بھی تنقید کی جنہوں نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو سرگرم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ممالک جنہیں ای تھری کہا جاتا ہے بے ایمان طریقے سے ایران کو پابندیوں کی پابندی پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ امریکا نے سنہ 2018 میں اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ یہ ممالک اپنے آپ کو معاہدے کے اچھے فریق کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ایران کی مخلصانہ کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران ایرانی صدر مسعود پزیشکیان