اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن "آپریشنل موقع نہ ملنے" کی وجہ سے حملہ نہ ہو سکا۔

اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا کہ خامنہ ای کو اپنے اوپر حملے کا خدشہ تھا، جس کے باعث وہ روپوش ہو گئے اور پاسداران انقلاب کے کمانڈرز سے رابطہ منقطع کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو اسرائیل دوبارہ حملہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے انہیں امریکا سے گرین سگنل بھی حاصل ہے۔ تاہم ان کے مطابق ایران کے پاس جوہری تنصیبات کی بحالی کی صلاحیت فی الحال نظر نہیں آ رہی۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک میں تناؤ برقرار ہے، اور امریکا کی حمایت سے اسرائیل ایران کی جوہری سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عالمی طاقتوں کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران خطے میں امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر کسی کے دباؤ پر اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں اس کے سائنسی اور دفاعی حق کو سلب کرنے کی کوشش کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عالمی قوانین کے تحت مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اگر شرائط میں یہ شامل ہو کہ ایران اپنے دفاعی پروگرام کو ترک کرے، تو یہ مطالبہ ہرگز قابلِ قبول نہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ایران پر مسلط کیے گئے یکطرفہ فیصلے اور دھمکیاں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اور اسرائیل کھلے عام اسلحہ کا تبادلہ کرتے ہیں، لیکن ایران کے دفاعی میزائل انہیں کھٹکتے ہیں۔  یہ کیسا انصاف ہے کہ وہ اسرائیل کو بمباری کے لیے اسلحہ دیں اور ہم سے کہیں کہ اپنے دفاع کے لیے کچھ نہ رکھو؟

انہوں نے کہا کہ تہران ہمیشہ سے امن اور استحکام کا حامی رہا ہے، مگر یہ امن کسی کمزوری یا دباؤ کے نتیجے میں نہیں آ سکتا۔ ایران اپنے عوام کے تحفظ اور خودمختاری کے لیے ہر ممکن دفاعی قدم اٹھانے کا حق رکھتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حالیہ بیان پر بھی انہوں نے ردعمل دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران امریکی پابندیاں ختم کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایرانی صدر نے واضح کیا کہ تہران کسی بھیک یا رعایت کا طلبگار نہیں، بلکہ برابری اور احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور واشنگٹن کے درمیان رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، تاہم اسرائیلی حملوں اور امریکی پالیسیوں کے باعث کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
  • فلسطین کا ترکی کے اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کا خیرمقدم
  • امریکی عوام میں اعتماد بحالی: اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرڈالے، ہارٹز کا انکشاف
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • امن مسلط کرنے کا منصوبہ
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف