ایران پر پابندیوں میں نرمی پاکستان کے لیے تجارتی مواقع کی نوید ہے، وزیر تجارت جام کمال
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وزیر تجارت جام کمال خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے مثبت اشارہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کو ایران سے تیل کی خریداری کی اجازت کے بعد پاکستان علاقائی تجارت کے فروغ سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون کے مواقع دیکھ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کا کہنا ہے کہ اس نئی صورتحال میں پورے خطے میں تجارتی سرگرمیاں فروغ پاسکیں گی، ایران پر عائد پابندیوں کے ہٹنے سے پاکستان کو ترکیہ سمیت یورپ تک زمینی راستے کے ذریعے بھی تجارت میں آسانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
’اگر یہ ٹرانزٹ کھل جاتا ہے تو نہ صرف پاکستان ایران کے ساتھ بڑی تجارت کرسکتا ہے بلکہ پاکستان کی رسائی ترکیہ، یورپ اور روس سمیت وسط ایشیائی ریاستوں تک بنتی ہے، پابندیاں ہٹنے کی صورت میں پاکستان کو گیس کی دستیابی ممکن ہوپائے گی۔‘
وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی کا سب بڑا فائدہ پاکستان کو پہنچے گا، کیونکہ اس صورتحال میں پاکستان کو ایران سے گیس کی فراہمی ممکن ہوپائے گی، انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس ضمن میں پرائسنگ فیکٹر مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا۔
مزید پڑھیں:
وزیر تجارت کے مطابق ایران پر عائد امریکی پابندیاں، توانائی منصوبوں سمیت بینکنگ چینلز میسر نہ ہونے کے باعث تجارت کو بھی بری طرح متاثر کررہی ہیں، تاہم امریکی صدر کی جانب سے چین کو ایران سے تیل خریداری کی اجازت نے پاکستان کے لیے تجارت کے فروغ کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایران پاکستان توانائی تیل جام کمال خان ڈونلڈ ٹرمپ علاقائی تجارت وزیر تجارت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران پاکستان توانائی تیل جام کمال خان ڈونلڈ ٹرمپ علاقائی تجارت وزیر تجارت جام کمال پاکستان کو ایران پر کے لیے
پڑھیں:
افغان طالبان سے کشیدگی، ترک وفد اسی ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا: اردگان بات چیت جاری رہنی چاہئے، ایران
انقرہ+ اسلام آباد+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ حکان فیدان، وزیر دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن رواں ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔ صدر اردگان نے یہ اعلان آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ علاوہ ازیں استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور سے متعلق دفتر خارجہ نے بیان جاری کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبرکوختم ہوا۔ پاکستان نے ترکیے اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔ بیان میں کہا گیا کہ طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔ گزشتہ 4 سال میں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے تجارتی و انسانیت دوست پیشکشیں کیں مگر عملی جواب نہ ملا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ملکوں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا نہیں۔ بار بار دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ طالبان نے اکثر غلط بیانی کی۔ افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان پر دہشتگردانہ حملے بڑھے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیش کشی کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو بات چیت جاری رکھنی چاہئے۔ علاوہ ازیں افغان طالبان حکومت کی نااہلی، معاشی بدانتظامی اور عوام دشمن پالیسیوں کے باعث افغانستان شدید بحران کا شکار ہونے لگا ہے۔ افغان طالبان کے ظالمانہ اقتدار نے افغانستان کو غربت، افلاس اور تباہ حالی کی تصویر بنا دیا۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے افغانستان کی تباہ حال معیشت اور عوامی بدحالی کو آشکار کر دیا۔ امریکی میڈیا نے بتایاکہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی 2025 ء کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی 64.9 فیصد آبادی کثیرالجہتی غربت کا شکار ہے جبکہ مزید 19.9 فیصد افغان شہری غربت کے دہانے پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت میں نمایاں کمی کے باوجود افغانستان اس بہتری سے محروم رہا۔ افغانی عوام اپنی بنیادی ضروریات سے 55.5 فیصد حد تک محروم ہیں۔علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے افغان وزیر سے بھی رابطہ کیا۔