حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
حماس کا صدر ٹرمپ کو خط؛ غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس )اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس سے خطے میں پائیدار امن کے امکانات روشن ہوگئے۔امریکی چینل فوکس نیوز نے دعوی کیا ہے کہ حماس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے۔حماس نے اس خط میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل کے نصف یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار اور براہِ راست مذاکرات میں شامل ایک ذریعے کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔بعدازاں اس رپورٹ کی تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی اپنی آزاد ذرائع سے کی ہے۔ذرائع کے مطابق یہ خط فی الحال قطر کے پاس ہے اور رواں ہفتے کے آخر میں صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حماس نے ابھی تک اس خط پر باضابطہ دستخط نہیں کیے لیکن آئندہ دنوں میں ایسا کیے جانے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ قطر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کر رہا تھا تاہم اسرائیل نے دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنایا جس پر قطر نے ثالثی کی کوششیں معطل کر دی تھیں۔
یاد رہے کہ حماس نے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حملہ کیا تھا اور 251 افراد کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے۔ اس وقت بھی حماس کی قید میں 48 اسرائیلی یرغمال ہیں۔تاہم اندازہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے نصف یرغمالی مر چکے ہیں چنانچہ تقریبا 20 زندہ اور بقیہ یرغمالیوں کی لاشیں واپس لانے کے لیے مذاکرات جاری تھے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے نام یہ خط اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں اہم اجلاس جاری ہے۔اس اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے اور اس حوالے سے متفقہ قرارداد لائے جانے کا امکان بھی ہے۔ تاہم امریکا اور اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے آج ہونے والے تاریخی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصاحبزادہ فرحان نے بھارت کیخلاف ففٹی بناکر ‘گن شاٹ’ انداز میں جشن منانے کی وجہ بتا دی صاحبزادہ فرحان نے بھارت کیخلاف ففٹی بناکر ‘گن شاٹ’ انداز میں جشن منانے کی وجہ بتا دی برطانیہ میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفارتخانے کا درجہ مل گیا، فلسطینی پرچم بھی لہرادیا گیا پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنا دیا ہے، عظمی بخاری اقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ اسلام آباد مارگلہ سٹیشن کی حدود کو میٹروبس سٹیشن تک توسیع دیں گے: حنیف عباسی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم،سیشن کورٹ نے فیصلہ سنا دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حماس ناقابل شکست ہی نہیں گوریلا جنگ میں کامیاب بھی ہے، نیویارک ٹائمز
نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ گروپ (حماس) نہ صرف شکست سے دوچار نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی غزہ میں گوریلا سرگرمیوں کے ساتھ سرگرم ہے، حالانکہ حماس نے اپنی جدوجہد کو ایسے حالات میں جاری رکھا ہوا ہے جب صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی پر دو سالہ جارحیت میں تحریک کی مجاہدین اور قائدین کو شہید اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیروں کا ایک بڑا حصہ بھی تباہ کر دیا ہے۔ لیکن حماس کے گوریلا حملوں نے اسرائیل کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اخبار کے مطابق اپنی کم تعداد کے باوجود حماس نے اپنے گوریلا حملوں سے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق اس گروپ نے اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حماس کے عسکری ونگ نے ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں شہری لباس میں ملبوس جنگجو ٹینکوں، بکتر بند جہازوں اور فوجیوں کے قریب آتے اور تباہ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ حماس جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جسے بظاہر روکا نہیں جا سکتا، حالانکہ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس گروپ کو تباہ کر سکتے ہیں۔
غزہ پر بھرپور حملے شروع کرنے سے پہلے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو شکست دے سکتے ہیں، یہ دعویٰ ہے وہ پوری جنگ کے دوران بارہا کر چکے ہیں۔ لیکن عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نئی کارروائی سے حماس کو کوئی فیصلہ کن دھچکا پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔ نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کے لیے اصول طے کیے ہیں، جس میں حماس کی طرف سے مؤثر ہتھیار ڈالنا بھی شامل ہے، اور انہوں نے طاقت یا مذاکرات کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
تاہم حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے یا آخری گولی تک لڑنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ جائے گی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور مذاکرات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس اقدام کی وجہ نیتن یاہو کی ’’سیاسی بقا‘‘ کی کوششوں کو قرار دیا ہے۔