ٹرمپ کے علاوہ دنیا میں ہمارا کوئی مددگار نہیں، صیہونی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
صیہونی ٹیلی ویژن کے چینل 13 نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کی قیمت بہت زیادہ چکانا پڑ رہی ہے، ہم اس دنیا میں اکیلے رہ گئے ہیں، یورپی یونین بھی، جو اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں سالانہ تقریباً 70 بلین یورو کی سرمایہ کاری کرتی ہے، جلد یہ حمایت ختم کر دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد دنیا بھر میں عوامی نفرت اور حکومتوں اور ریاستوں کی بدلتی پالیسیوں کی وجہ سے اسرائیل تنہائی کا شکار ہے۔ صیہونی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ کوئی بھی صیہونی رجیم کا حامی نہیں اور اسرائیل یورپی یونین کی حمایت کھو رہا ہے۔ صیہونی ٹیلی ویژن کے چینل 13 نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کی قیمت بہت زیادہ چکانا پڑ رہی ہے، ہم اس دنیا میں اکیلے رہ گئے ہیں، ٹرمپ کے علاوہ کوئی ہمارے ساتھ نہیں ہے، یورپی یونین بھی، جو اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں سالانہ تقریباً 70 بلین یورو کی سرمایہ کاری کرتی ہے، جلد یہ حمایت ختم کر دے گی، اسرائیل کے خلاف سب کچھ بدل جائے گا اور صیہونی حکومت دنیا سے الگ تھلگ ہو جائے گی۔
دریں اثنا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے اتوار 21 ستمبر 2025 کو ایک تاریخی اقدام میں فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم کیا جو مغرب اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ایک اہم ترین علاقائی پیش رفت "دو ریاستی حل" اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل پر کانفرنس کا انعقاد ہے، جو آج (پیر، 22 ستمبر، مقامی وقت کے مطابق، 22 ستمبر کو) نیویارک میں منعقد ہوگی۔ اس اقدام کی مشترکہ قیادت فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے علاوہ
پڑھیں:
اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کا اسرائیل سے فاصلہ، فلسطینی ریاست کی حمایت بڑھنے لگی
جیسے جیسے غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے، ویسے ویسے امریکا میں بھی عوامی رائے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔
ایک تازہ عوامی سروے کے مطابق اب نصف سے زیادہ امریکی شہریوں کا ماننا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور نارک سینٹر برائے پبلک افیئرز ریسرچ کے تازہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ قریباً 50 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ اسرائیلی ردعمل بہت زیادہ ہے، جبکہ نومبر 2023 میں یہی رائے 40 فیصد افراد کی تھی۔
سیاسی وابستگی کے باوجود اسرائیل پر تنقید میں اضافہیہ اضافہ نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ ریپبلکنز اور آزاد خیال افراد کے حلقے میں بھی دیکھا گیا ہے۔ ڈیموکریٹس میں یہ شرح 58 فیصد سے بڑھ کر 70 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جبکہ آزاد خیال افراد میں 40 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 50 فیصد ہو گئی ہے۔
اسی طرح ریپبلکنز کی جانب سے بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا، اور یہ شرح 18 فیصد سے 24 فیصد تک ہوگئی ہے۔
سیزفائر پر ترجیحات میں تبدیلیدلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید بڑھی ہے، وہیں سیزفائر مذاکرات کو امریکی ترجیحات میں شامل کرنے کی حمایت میں کمی آئی ہے، اب شہریوں کی بڑی تعداد یہ محسوس کرتی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی طویل مدتی حل فراہم نہیں کرے گی۔
غزہ کے شہریوں کے لیے امداد پر زورقریباً 45 فیصد امریکی شہری غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی امداد کو انتہائی اہم قرار دیتے ہیں۔ مارچ میں یہ شرح 41 فیصد تھی۔
ریپبلکن ووٹر میگوئل مارٹینز کا کہنا تھا کہ اگرچہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتا ہوں، لیکن سب وہاں دہشت گرد نہیں ہیں۔ بے گناہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ریاست کے قیام پر حمایت میں اضافہسروے کے مطابق قریباً 30 فیصد امریکی شہری ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔ ڈیموکریٹس میں اس رائے کی حمایت 41 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو چکی ہے۔ جبکہ ریپبلکنز میں یہ شرح محض 14 فیصد ہے۔
لیری کیپن اسٹائن، جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے کہاکہ میں اسرائیل کے ساتھ ہوں، لیکن میرے خیال میں نیتن یاہو بہت دور نکل چکے ہیں، کوئی بہتر راستہ ہونا چاہیے۔
اسرائیل کو عسکری امداد کی حمایت میں کمیسروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ امریکیوں کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امداد دینے کی حمایت میں واضح کمی آئی ہے۔
جنگ کے آغاز میں 36 فیصد افراد اس امداد کو اہم سمجھتے تھے، جو اب کم ہو کر صرف 20 فیصد رہ گئی ہے۔ ڈیموکریٹس میں یہ کمی سب سے زیادہ رہی، جو 30 فیصد سے محض 15 فیصد رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ کی کوریج میں دوہرا معیار، ظہران ممدانی بی بی سی پر برس پڑے
یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے غزہ سٹی پر اپنے زمینی آپریشنز میں شدت پیدا کی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے تحت ماہرین کے ایک گروپ نے حال ہی میں الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی میں ملوث ہے۔
امریکی عوام کی بدلتی ہوئی رائے واضح اشارہ ہے کہ دنیا کے ساتھ ساتھ امریکا کے اندر بھی اسرائیل کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر جب معصوم جانوں کا نقصان اور انسانی بحران روز بروز گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس جنگ اسرائیل کی حمایت میں کمی امریکی شہری دو ریاستی حل وی نیوز