ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا ارادہ تھا، لیکن مناسب آپریشنل موقع میسر نہیں آیا۔
اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیل کاٹز نے بتایا کہ خامنہ ای کو حملے کا خدشہ تھا، اسی لیے وہ منظر عام سے غائب ہو گئے اور پاسدارانِ انقلاب کے نئے کمانڈرز سے بھی رابطے منقطع کر دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران نے دوبارہ اپنا جوہری پروگرام بحال کرنے کی کوشش کی تو اسرائیل دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، اور اس سلسلے میں امریکا کی حمایت بھی حاصل ہے، تاہم فی الحال ایسے آثار نظر نہیں آتے کہ ایران فوری طور پر جوہری تنصیبات کو بحال کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایرانی نیوز ایجنسی کی صحافی پر 110 دن تک اسرائیلی فوجیوں کا تشدد اور قید کی اذیتیں
فرح ابو عیاش کی جانب سے جیل کے اندر سے بھیجی گئی دردناک تفصیلات اور صہیونی جیلروں کے مظالم کی وضاحت منظر عام پر آئی ہے، اور وکیل سے دوبارہ مشاورت کے بعد، تسنیم نیوز ایجنسی نے اس خبر کو سرکاری طور پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز کی صحافی فرح ابو عیاش نے جیل سے باہر آنے کے بعد بتایا ہے کہ گزشتہ 110 دن کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے انہین شدید تشدد، اذیت اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔ تسنیم کے غیرملکی دفاتر کے مطابق فلسطین کے شہر الخلیل (جنوبی غرب اردن) میں تسنیم کی رپورٹر فرح ابو عیاش کو 6 اگست 2025 کی رات کو اسرائیلی فوج کے اچانک چھاپے میں بیت امر نامی گاؤں (شمالی الخلیل) سے گرفتار کر کے لے گئے۔ انہیں گرفتاری کے بعد مسکوبیہ جیل (شمالی مقبوضہ بیت المقدس) منتقل کیا گیا، جہاں انہیں مختلف طرح کے تشدد، ہتک آمیز سلوک اور جسمانی و ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
تسنیم نیوز ایجنسی بنیادی طور پر اس گرفتاری پر فوری ردعمل دینا چاہتی تھی، لیکن کچھ صحافیوں کے مشورے، خود فرح ابو عیاش کے وکیل کی ہدایات، اور خود ان کی نجی درخواست کو مدِنظر رکھتے ہوئے خبر کو روک دیا گیا، تاکہ عدالتی کارروائی متاثر نہ ہو اور ان کے اہل خانہ کو اسرائیلی فورسز کی طرف سے کسی ممکنہ انتقامی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن اب جب فرح ابو عیاش کی جانب سے جیل کے اندر سے بھیجی گئی دردناک تفصیلات اور صہیونی جیلروں کے مظالم کی وضاحت منظر عام پر آئی ہے، اور وکیل سے دوبارہ مشاورت کے بعد، تسنیم نیوز ایجنسی نے اس خبر کو سرکاری طور پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو اسرائیلی فوج کے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک سے آگاہ کیا جائے اور اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا جا سکے۔ میڈیا ذمہ داری کے باوجود وحشیانہ سلوک اور فرح ابو عیاش کو مہینوں تک قید اور پھر وحشیانہ تشدد کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب کہ وہ بطور صحافی صرف فلسطینی عوام پر صہیونی مظالم کو اجاگر کرتی تھیں، غرب اردن کے حالات بیان کرتی تھیں اور غزہ کے بے گناہ شہریوں کے ساتھ اپنی یکجہتی ظاہر کرتی تھیں، یہ ان کا پیشہ ورانہ فریضہ تھا، اور اسرائیلی دعوؤں کے برخلاف، ان کے خلاف کوئی ایسا ثبوت موجود نہیں جو انہیں صحافتی ذمہ داری سے بڑھ کر کسی سرگرمی میں ملوث ثابت کرے۔