امریکا، اسرائیل نے ایران پر حملوں کے لیے آئی اے ای اے کی معلومات استعمال کیں، روس
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے ) کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ انہوں نے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملوں کے لیے اس ادارے کی معلومات کا استعمال کیا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ایران کی وہ جوہری تنصیبات جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے زیرِ نگرانی تھیں، امریکی اور اسرائیلی میزائل حملوں کا نشانہ بنیں، یہ این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کے لیے کھلا چیلنج ہے۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔
اس حملے سے ایک روز قبل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے ایک قرارداد منظور کی، جس میں ایران پر این پی ٹی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا، جسے تہران مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزی پر ایران کیخلاف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد منظور
امریکا نے بھی حالیہ دنوں میں 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے فضائی حملے کیے۔
یاد رہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی اپنی قراردادوں کے مطابق جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زاخارووا کے مطابق امریکا اور اسرائیل کی یہ کارروائیاں IAEA اور ایران کے درمیان ہونے والے تعاون میں حقیقی رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا چاہے وہ تہران پر جتنا بھی الزام لگائیں، حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں ممالک نے IAEA کی سرگرمیوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا کہ یورپی رہنماؤں نے IAEA کے سربراہ رافائل گروسی پر دباؤ ڈالا کہ وہ ایران کے خلاف منفی رپورٹ جاری کریں، جسے بنیاد بنا کر بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک بین الاقوامی اداروں پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں، اور اب یہ ادارے غیرجانبدار نہیں رہے۔
ایران کا ردعملIAEA کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کے لیے ایرانی پارلیمان نے بل پاس کر دیا ہے، جو اب اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی منظوری کا منتظر ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کو اپنی این پی ٹی تعاون کی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ 20 سال کی شفافیت اور اعتماد سازی کے باوجود کچھ حاصل نہ ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل ایران جنگ امریکا انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل ایران جنگ امریکا انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایران ایران کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایران سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں صیہونی ماہرین نے برملاء اعتراف کیا ہے کہ سربراہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ہی ایران کیخلاف امریکی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں موثر کردار ادا کرتے ہوئے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی میں امریکہ کو خصوصی مدد پہنچائی ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے قریب آنے پر، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) نے واشنگٹن میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا ہے کہ جس کا مقصد اُن طریقوں کا جائزہ لینا تھا کہ جن کے ذریعے امریکہ، ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے بین الاقوامی اداروں کو استعمال میں لا سکتا ہے۔ اس اجلاس میں؛ سی ای او ایف ڈی ڈی جوناتھن شینزر، سینئر مشیر رچرڈ گولڈ برگ، چین کے پروگرام ڈائریکٹر کریگ سنگلٹن اور ڈائریکٹر آف دی ٹیکنالوجی اینڈ سائبر لیب مارک مونٹگمری نے شرکت کی جبکہ صیہونی ماہرین کی اس ٹیم نے ایران کو، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے، خاص طور پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسی کثیر الجہتی تنظیموں کے میدان میں، نہ صرف ٹیکٹیکل بلکہ سیاسی سطح پر بھی ایک "تزویراتی چیلنج" قرار دیا!
اس بحث کے اہم موضوعات میں سے ایک سیکرٹری جنرل آئی اے ای اے رافائل گروسی کا کردار بھی تھا جبکہ وہاں موجود اسرائیلی ماہرین کے مطابق، اسی "ایران مخالف کردار" کے سبب رافائل گروسی کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لئے بھی ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین کے مطابق اس تشخیص کی اہم وجہ "رافائل گروسی کی جانب سے امریکی ایجنڈے کے عین مطابق اور واشنگٹن کی پالیسیوں کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگی کے ساتھ، ایرانی جوہری کیس کا انتظام و انصرام" ہے۔ صیہونی ماہرین نے رافائل گروسی کو ایک ایسا فرد قرار دیا کہ جو غیر ضروری تناؤ پیدا کئے بغیر ہی، انتہائی مؤثر طریقے سے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہا کہ جسے امریکی نقطہ نظر سے "اسٹریٹیجک فائدہ" قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ایران کی "جوہری عقب نشینی" درحقیقت واشنگٹن کے لئے ایک کامیابی ہے جبکہ رافائل گروسی ہی کی "سفارتکاری" نے ایران کی محدودیتوں کو نمایاں کیا اور یہی امر امریکہ کے لئے ایک قسم کی "نرم فتح" یا "نرم طاقت پر مبنی اہم کامیابی" کا سبب بنی ہے۔
-
اس حوالے سے صیہونی ماہرین نے مزید تاکید کی کہ امریکہ کو خصوصی ایجنسیوں پر اثر انداز ہونے پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے نہ کہ صرف سیکرٹری جنرل پر کیونکہ ایرانی جوہری معاملے کا براہ راست طور پر، اس ایجنسی کے ریگولیٹری فنکشن کے ساتھ تعلق ہے لہذا اس جیسے عالمی اداروں میں "مغرب نواز قیادت" کو یقینی بنانا ہی بالواسطہ طور پر ایران کو محدود کرے گا۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے چینی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی موجودگی کے بارے میں بھی "تشویش" کا اظہار کیا اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین اور روس جیسی طاقتوں کہ جن کے مفادات ایران کے ساتھ منسلک ہیں، کے زیر اثر کثیر الجہتی ریگولیٹری ڈھانچے کا وجود، اس عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے لہذا امریکہ ان اداروں کی مالی امداد کے ذریعے اپنا مطلوبہ اثر و رسوخ استعمال کرے کیونکہ اگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اربوں ڈالر خرچ ہونے جا رہے ہیں تو اس مالیاتی فائدے کو "مطلوبہ اصلاحات" یا "ایران سے متعلق پابندیوں کے نفاذ" کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے!