نیشنل ڈے کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ کا اپنے لبنانی ہم منصب کے نام پیغام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
لبنانی وزیر خارجہ کے نام جاری اپنے ایک بیان میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں باہمی تعلقات اور تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے لبنانی ہم منصب "یوسف رجی" کے نام ایک پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے لبنان کے قومی دن کی مناسبت سے انھیں اور لبنانی حکومت و عوام کو مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک کی عوام کے درمیان دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں باہمی تعلقات اور تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب آج صبح ہی ایرانی صدر "ڈاکٹر مسعود پزشکیان" نے اپنے لبنانی ہم منصب "جوزف عون"کے نام ایک پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ایران، ماضی کی طرح لبنانی حکومت و عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ لبنان میں استحکام اور تمام مذاہب و قبائل کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی حمایت، ایران کی مستقل پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے صیہونی اشتعال انگیزی بالخصوص لبنان کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے لبنانی علاقوں سے قابض صیہونی افواج کی واپسی کی ضرورت پر زور دیا۔ آخر میں انہوں نے جوزف عون کے لیے صحت و کامیابی کی دعا کی اور لبنانی عوام کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان انہوں نے کے نام
پڑھیں:
امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عاید کر دیں۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسکوٹ بسنٹ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام وزارت خزانہ کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹس کی سپورٹ کو روکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، ایسیٹس کنٹرول آفس نے 6 بحری جہازوں پر بھی پابندی عاید کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک 170 سے زاید بحری جہازوں پر پابندی عاید کر چکا ہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے، ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔اسی کے ساتھ او ایف اے سی نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ائر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں، امریکی حکام کے مطابق ماہان ائر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔