اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا۔
نائب وزیر اعظم و وزیرخارجہ اسحق ڈار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران او آئی سی اجلاس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سب سے زیادہ ایران اور اسرائیل کا معاملہ زیر بحث آیا، ایران کے حوالے سے ہماری تجویز پر وزرائے خارجہ نے طے کیا کہ او آئی سی کا ایک سیشن صرف ایران پر کیا جائے چنانچہ پاکستان کی کوششوں سے ایران سے متعلق خصوصی سیشن ہوا۔
اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، میں ایرانی وزیر خارجہ سے مسلسل رابطے میں رہا، وزیر اعظم شہبازشریف کی ایرانی صدر سے کشیدگی کے دوران کئی بار گفتگو ہوئی۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے لیے پاکستان باعزت جنگ بندی کا خواہاں تھا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ایران کو کوئی نیچا دکھایا جائے، یہ ہمارا اسلامی و اخلاقی فرض ہے کہ ہم ایران کو سپورٹ کریں، ایران نے سلامتی کونسل میں سب سے پہلے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور اپنی پارلیمنٹ میں بھی ایسا ہی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر نے پارلیمنٹ میں تقریر کی تو پوری پارلیمنٹ نے تشکر پاکستان کے نعرے لگائے، انہوں نے کہا کہ ایران کو پس پردہ ہماری بھرپور سیاسی حمایت حاصل تھی تاکہ ایران کو نیچا نہ دکھایا جاسکے اور ایران اس بحران سے باہر نکلے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جب امریکا نے ایران پر حملہ کیا اور آرمی چیف جب پاکستان آرہے تھے تو ہماری تجویز پر آرمی چیف استنبول میں رک گئے، صدر اردوان سے ہماری ملاقات طے ہوچکی تھی چنانچہ اس ملاقات میں فیلڈ مارشل اور پاکستانی سفیر موجود تھے جبکہ دوسری جانب صدر اردوان، ان کے وزیر خارجہ، انٹیلی جنس چیف اور سینئر ارکان موجود تھے، اس ملاقات میں ایران کے معاملے پر بات ہوئی۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کے جواب میں ایران نے ہمیں بتایا کہ وہ امن پسند ہیں ایٹمی ہتھیار بنانے کے حامی نہیں مگر حملے کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے، انہوں نے قطر کو آگاہ کرکے قطر میں امریکی ایئر بیس پر حملہ کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ایران پر حملے کے بعد قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پاکستان کیا کرے گا، ہم نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے بیان جاری کیا، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا، ہماری کوشش ہے کہ سیز فائر جو ہوچکا ہے وہ مستقل رہے۔اسحق ڈار نے مزید کہا کہ امریکی حملوں کے بعد ایران نے باور کرادیاتھا کہ تحمل کے باوجود بدلہ لیگا، ایران نے قطر کو بھی باور کرایا کہ حملہ دشمن کے اڈوں پر ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ استنبول اعلامیے میں بھی ہم نے ایران، شام اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کی واضح مذمت کی جبکہ فلسطینیوں کے قتل عام کی بھی مذمت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی وطن سے جبری بے دخلی کو او آئی سی ارکان نے مستردکیا، پاک بھارت مسائل کے حل کی کوششیں بھی استنبول اعلامیہ میں شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمون سون سیزن کا آغاز،ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سی ڈی اے متحرک مون سون سیزن کا آغاز،ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سی ڈی اے متحرک نائب وزیراعظم جولائی میں امریکا سمیت 4 اہم ممالک کا دورہ کریں گے آئندہ برس حج کے خواہشمندوں کیلئے حکومت کا بڑا اعلان، آخری تاریخ مقرر پاکستان نے کان کنی کی صنعت میں پہلا گولڈ سرٹیفکیشن حاصل کرلیا وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
ایران نے قفقاز میں امریکا کے حمایت یافتہ مجوزہ "ٹرمپ راہداری" منصوبے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر، علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب اس منصوبے کی اجازت نہیں دے گا۔
ولایتی کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے قفقاز میں اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، جو ایران کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھی سرحد کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے میں قفقاز میں ایک راہداری بنانے کی شق شامل ہے، جو ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب ہوگی اور اس کا انتظام امریکا کے پاس ہوگا۔
یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں طے پایا، جہاں صدر ٹرمپ نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان کی موجودگی میں گواہ کے طور پر دستخط کیے۔