سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔
سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
محکمہ خزانہ کی جانب سے کریڈٹ لاس گارنٹی 10 فیصد تک کم کرنے کی تجویز پیش
علی رامے:محکمہ خزانہ نے مالیاتی اداروں کے بوجھ میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے کریڈٹ لاس گارنٹی 20 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ نے اسکیم کے مالی ڈھانچے پر سوالات اٹھاتے ہوئے مختلف ترامیم کی تجاویز پیش کی ہیں۔
محکمہ خزانہ نے کریڈٹ لاس گارنٹی 20 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ بینک کے منافع کو کم کر کے کائبر میں صرف 2.4 رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید برآں، ڈاؤن پیمنٹس کی پالیسی پر نظرثانی کی سفارش کرتے ہوئے خواتین کے لیے 60 فیصد اور مردوں کے لیے 50 فیصد ڈاؤن پیمنٹ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئی سی سی سہ ماہی اجلاس کا آغاز آج سے دبئی میں ہو گا
ذرائع کے مطابق بڑے فلیٹ مالکان کے لیے سبسڈی 30 سے 40 فیصد تک رکھنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ اسکیم کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لیے اس پر دوبارہ غور ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت ای ٹیکسی اسکیم کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔
ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق محکمہ خزانہ کے اعتراضات دور کرنے پر کام جاری ہے۔