سپریم کورٹ نے افغان شہری سے کرنسی ریکوری سے متعلق کسٹمز کی اپیل نمٹا دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ نے افغان شہری سے کرنسی ریکوری سے متعلق کسٹمز کی اپیل نمٹا دی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وکیل یوسف علی نے مؤقف اپنایا کہ جس سے کرنسی بازیاب کروانی تھی وہ افغانستان جا چکا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ یہاں تک ہی رہیں، افغانستان تک جانے کی کیا ضرورت ہے؟
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اگر وہ افغانستان جا چکا ہے تو رہنے دیں نا، وکیل نے کہا کہ میر اسلام الیاس 2023 میں افغانستان سے پاکستان آیا تھا۔
ٹربیونل اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرنسی ریکوری کی درخواست خارج کی تھی، ہائی کورٹ اور ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمدی کے خلاف درخواست، تفتیشی افسر طلب
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں پر تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ گذشتہ سماعت پر سابق صدر کے صاحبزادے عواب علوی اور انکی اہلیہ کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔ بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کم از کم عواب علوی اور انکی اہلیہ کے اکانٹس بحال کردیئے جائیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد سے آتے ہیں، طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے استفسار کیا کہ درخواستگزاروں پر کیا الزامات ہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزاروں کیخلاف مذہبی طور پر توہین آمیز بیانات کا الزام ہے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ اسی وجہ سے تو درخواستگزاروں کے اکاؤنٹس منجمد کیئے گئے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نےبموقف اپنایا کہ یہ شیڈول آفنس نہیں ہے، اگر منی لانڈنگ کا الزام ہوتا تب بھی اکاؤنٹس منجمد نہیں کئے جاسکتے۔ روز مرہ کے اخراجات کے لئے دس لاکھ روپے نکلوانے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا پہلے عدالت نے ایسا حکم نامہ جاری کیا ہے؟ نجی بنک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسی درخواست میں دوسرے بینچ نے جون میں ایک بار 10 لاکھ نکلوانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کس اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی اجازت چاہیئے؟ بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے بینک اکاؤنٹ نے رقم نکلوانے کی اجازت دیدی جائے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عارف علوی تو ملک میں نہیں ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے موقف اپنایا کہ سابق صدر کے بیٹے اور دیگر کے بھی تو بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر نے بیانات ریکارڈ کیئے ہیں۔ تفتیشی افسر کو پیش ہونے کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔