پاکستان نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔ذرائع کے مطابق افغانستان سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے پر پاکستانی وفد نے آج واپس آنا تھا تاہم ترکیہ کے حکام نے پاکستانی وفد سے رکنے کی درخواست کی تھی جس پر پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود تھا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ افغان حکام نے بھی مذاکرات کے حوالے سے سفارتی سطح پر رابطے کیے ہیں جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات دوبارہ بحال ہورہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ترکیہ چاہتا ہے کہ اس کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد جو واپس روانہ ہونے والا تھا وہ اب استنبول میں مزید قیام کرے گا اور مذاکراتی عمل کو دوبارہ جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات پاکستان کے اُسی مرکزی مطالبے پرہوں گے کہ افغانستان دہشتگردوں کے خلاف واضح،قابلِ تصدیق اور مؤثر کاروائی کرے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہےکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ذرائع نے مزید بتایا کہ افغانستان سے مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد میں وہی حکام شریک ہوں گے جو پہلے مذاکرات میں شامل رہے۔واضح رہےکہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اعلان کیا تھا کہ استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستانی وفد

پڑھیں:

استنبول میں طالبان اور پاکستان کے مذاکرات مسلسل تیسرے دن بھی جاری

پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کابل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یہ مذاکرات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔ لیکن بعض ذرائع طالبان اور پاکستان کے وفود کے درمیان استنبول میں جاری امن مذاکرات کے تعطل کی خبر دی تھی۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح‌ اللّٰہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے وفود کے درمیان مذاکرات، جو ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوئے تھے، آج تیسرے دن بھی جاری رہے۔ 

انہوں نے افغانستان کے قومی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ یہ اجلاس اب بھی جاری ہے اور اس کے حتمی نتائج مذاکرات کے اختتام پر اعلام کیے جائیں گے۔ مجاہد نے کہا کہ امارتِ اسلامیہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، لیکن اگر کوئی ملک افغانستان پر حملہ کرتا ہے، تو اسے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ترجمان کے مطابق ہمارا مقصد مذاکرات میں شرکت کے ذریعے سرحدی کشیدگی کے پائیدار اور معقول حل تلاش کرنا اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کی فضا پیدا کرنا ہے۔

پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اس کے برعکس طالبان وفد نے زور دیا ہے کہ اسلام آباد کو افغانستان کی فضائی و زمینی خود مختاری کی خلاف ورزیوں سے باز رہنا چاہیے اور تعلقات کو باہمی احترام کی بنیاد پر استوار کرنا چاہیے۔

دوسرے روز فریقین نے اپنے پیشگی تجاویز ایک دوسرے کو ثالثوں کے ذریعے حوالے کیں۔ ان مسودوں میں فائر بندی کے استحکام، مشترکہ نگرانی کے نظام کے قیام، اور سیکیورٹی معلومات کے تبادلے کی تجاویز شامل تھیں۔ تاہم، اب تک حتمی معاہدے کے نکات پر کوئی واضح اتفاق نہیں ہو سکا۔ باخبر ذرائع کے مطابق قطر اور ترکیہ ایک ترمیم شدہ مجوزہ فارمولا پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کو تعطل سے نکال کر حتمی معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ کی درخواست: پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی
  • استنبول مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہونے کے اعلان نے عالمی میڈیا میں دوبارہ توجہ حاصل کرلی
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند  
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند
  • پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغانستان سے دوبارہ مذاکرات پر آمادہ
  • صیہونی رجیم کا غزہ پر دوبارہ حملوں کا آغاز
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز
  • استنبول میں طالبان اور پاکستان کے مذاکرات مسلسل تیسرے دن بھی جاری