ایران اپنا افزودہ یورینیم دوسرے ملک منتقل کرنے پر راضی، لیکن شرائط کے ساتھ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکہ کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتا ہے تو ایران اپنے 60 فیصد اور 20 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر کسی دوسرے ملک منتقل کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران کے توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کی بھی بات کی — تاہم ان تمام اقدامات کو معاہدے سے مشروط قرار دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والئی ویب سائٹ ”المانیٹر“ کو دیے گئے تحریری انٹرویو میں کہی، جس کا حوالہ سی این این نے اپنی رپورٹ میں دیا ہے۔
”یورینیم کی منتقلی معاہدے سے مشروط ہے“
رپورٹ کے مطابق امیر سعید ایروانی کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی نیا معاہدہ طے پاتا ہے تو ہم اپنے 60 فیصد اور 20 فیصد افزودہ یورینیم کو ایران سے باہر منتقل کرنے پر تیار ہیں۔‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام کے بدلے میں ایران کو ”یلو کیک“ مہیا کیا جانا چاہیے — جو کہ یورینیم کا وہ خام پاؤڈر ہے جسے ایندھن یا ہتھیار کے قابل بنانے کے لیے مزید عمل سے گزارنا پڑتا ہے۔
ایک اور متبادل آپشن کے طور پر انہوں نے اس امکان کا ذکر کیا کہ ایران کے اندر ہی یورینیم کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں محفوظ کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ مذاکرات میں پیش رفت ہو۔
میزائل پروگرام اور اندرونی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں
ایروانی نے زور دے کر کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام یا اندرونی افزودگی (انرچمنٹ) پر کسی بھی قسم کی پابندیاں قبول کرنے پر تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے کے تمام ممالک جن کے پاس نیوکلیئر ری ایکٹرز ہیں، ان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، چاہے وہ ری ایکٹر کی حفاظت ہو یا ایندھن کی فراہمی، لیکن یہ تعاون ایران کے اپنے جوہری پروگرام کا متبادل نہیں ہو سکتا بلکہ صرف تکمیلی اقدام ہونا چاہیے۔
جوہری تعاون میں ”کنسورشیم“ کی تجویز
ایروانی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایران ایسے کسی کنسورشیم (بین الاقوامی اشتراک) کے تصور پر بھی غور کر سکتا ہے، جیسا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مشترکہ افزودگی اور پیداوار کے لیے ماضی میں تجویز کیا گیا تھا۔
این پی ٹی کے تحت ایران کے حقوق کا احترام ضروری
اقوامِ متحدہ میں ایرانی سفیر نے زور دیا کہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں ضروری ہے کہ ایران کے بطور این پی ٹی (جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کے ذمہ دار رکن کی حیثیت سے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
یہ تمام بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ نئی بات چیت شروع ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو یہ جوہری تنازع کے حل میں ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایران کے انہوں نے کہ ایران کے ساتھ دیا ہے
پڑھیں:
عمران خان کو بہت آفرز ہیں لیکن وہ اصول پر ڈٹے ہیں، سمجھوتہ کرکے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمجھوتہ کر کے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، سابق وزیر اعظم کو بہت آفرز ہیں لیکن وہ اصول پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ 27 ستمبر کو پشاور میں تاریخی جلسہ ہوگا، پوری پاکستانی قوم کو جلسے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں، یہ جلسہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہورہا ہے، بانی پی ٹی آئی پوری قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھوتہ کر کے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو بہت آفرز ہیں، عمران خان اصول پر ڈٹے ہوئے ہیں، ملک ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چل سکتا، تمام ادارے اپنی آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کریں۔
اسد قیصر نے کہا کہ آپ نے ہم سے جینے کا حق چھین لیا ہے، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، اس کے ساتھ سفارتی سطح پر بات کریں گے، ہمارے مسائل بہت زیادہ پیں، بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کریں گے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارے علاقے میں 40 سال سے جنگ جاری ہے، سرتاج عزیز کمیشن میں کہا گیا وفاق اور صوبے اپنے شیئرز میں سے 3 فیصد فاٹا کو دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی کا شیئر 14 سے بڑھ کر 19 فیصد ہوگیا ہے لیکن وہ بھی نہیں دیا جارہا، ایک صوبے سے انتقام لیا جارہا ہے، بلوچستان کی بھی یہی صورتحال ہے، ہم احتجاج کرتے ہیں کہ ان صوبوں کی عوام کو دور نہ کریں، پاکستان ہم سب کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان، سینٹرل ایشیا اور روڈ کے ساتھ کاروبار کے مواقع فراہم کیے جائییں، ایک صوبے کی عوام کو دیوار کے ساتھ نہ لگایا جائے۔