اگر یورینیم افزودگی ثابت ہوئی تو دوبارہ بمباری کریں گے، ٹرمپ کی ایک بار پھر ایران کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری پروگرام پر شدید نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ ایران کے پاس یورینیم افزودگی بم بنانے کے لیے درکار سطح تک موجود ہے تو وہ بلا تاخیر ایران پر دوبارہ بمباری کریں گے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایران بات چیت چاہتا ہے کیونکہ اس کی تین انتہائی اہم اور حساس نیوکلیئر سائٹس تباہ کر دی گئی ہیں، جن سے ایران کی جوہری صلاحیت کو شدید دھچکا پہنچا ہے،ایران اور اسرائیل دونوں تنازعے سے تھک چکے ہیں مگر اگر ایران باز نہ آیا تو ہم بھی خاموش نہیں رہیں گے۔
ایرانی فرود نیوکلیئر سائٹ کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہاں ٹرکوں کے ذریعے کنکریٹ ڈالا جا رہا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران اپنے جوہری شواہد چھپانے کی کوشش کر رہا ہے،کوئی نہ کوئی معائنہ ضرور ہونا چاہیے، آئی اے ای اے کو کرنا چاہیے یا پھر ہم خود کریں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران کے پاس یورینیم افزودگی اس سطح تک موجود ہے جو نیوکلیئر بم بنانے کے لیے کافی ہو، تو امریکا دوبارہ عسکری کارروائی کرے گا۔
ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس بہترین قیادت موجود ہے اور امریکا بھارت کے ساتھ تمام تجارتی رکاوٹیں ختم کرنا چاہتا ہے۔
امریکی صدر کے بیانات خطے میں ایک نئی سفارتی اور عسکری کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں جبکہ ایران کی جانب سے تاحال اس پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر کہ ایران
پڑھیں:
ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہونے کا انکشاف۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں کیا گیا۔ چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا۔ جس میں غیر ممالک میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ حکام وزارت داخلہ کے مطابق 17 ہزار 236 پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں، مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار 238 پاکستانی قید ہیں، سری لنکا سے 56، برطانیہ سے 6، سعودی عرب سے 27 قیدیوں کو تبادلے کے معاہدے کے تحت لایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ چین سے 5 قیدی جلد وطن واپس آئیں گے، متعلقہ ملک ہماری ایمبیسی کو بتاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی پکڑا ہے، اس پر ایمبسی متعلقہ شخص کی شہریت چیک کرتی ہے۔ ناصر بٹ نے کہا کہ اگر اس نے جرم کیا ہے تو ہمیں معلوم تو ہو کہ وہ پاکستانی ہے، جو غلط کام کر دیتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں یہ پاکستانی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ تفصیلات فراہم نہیں کی جاتی۔ ڈائریکٹر برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ 78 پاکستانی قیدی افغان جیل میں ہیں۔حکام برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ پاکستان کے 100 سے زائد سفارتخانے ہیں۔ صرف 16، 17 ایمبیسی میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی ہیں، کتنے پاکستانی قیدی ہیں مختلف جیلوں میں یہ معلوم کرکے بتا دیں گے۔
کمیونٹی ویلفیر اتاشی برائے ریاض نے کہا کہ سعودی اسٹیٹ سکیورٹی کیسز میں جو گرفتاری کرتے ہیں، ان کی تفصیلات میں تاخیر ہوتی ہے، سعودی اتھارٹی میں 180 دن کی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ ویلفیئر اتاشی برائے ملائیشیا نے بتایا کہ 459 پاکستانی قیدی ملائیشیا میں ہیں، 80 فیصد زیادہ رکنے کے باعث ہیں، کچھ قتل کے کیسز میں ہیں، اس سال 1200 ڈیپورٹیشنز ہوئی ہیں۔ ملائیشیا میں قید 2 افراد جنسی زیادتی کے کیسز میں ہیں۔ ملائیشیا کے کمشنر پولیس نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے کیسز بہت زیادہ ہیں، ملائیشیا کے کمشنر پولیس کا ایسا کہنا ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔
ویلفیئر اتاشی برائے یو اے ای نے بتایا کہ ابھی 3 ہزار 523 پاکستانی قیدی یو اے ای کی جیلوں میں قید ہیں، 40 افراد دبئی میں قید ہیں، قیدیوں کے ڈیٹا سے متعلق رابطے میں رہتے ہیں۔ ویلفیئر اتاشی برائے دوحا نے کہا کہ اس وقت قطر میں 619 پاکستانی قیدی ہیں، جس میں سے 3 خواتین ہیں، 70 فیصد تک افراد منشیات میں ملوث ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے بتایا کہ ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔