سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے انکشاف کیا کہ ایران کے پاس تقریباً 400 کلوگرام (880 پاؤنڈ) یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فیصد حد سے زیادہ دور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے ”انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی“ کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کہاں چھپا رکھا ہے۔ سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے انکشاف کیا کہ ایران کے پاس تقریباً 400 کلوگرام (880 پاؤنڈ) یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فیصد حد سے زیادہ دور نہیں۔   گروسی نے کہا کہ ”ایران نے کبھی اس بات کو چھپایا نہیں کہ وہ اس مواد کو محفوظ رکھے ہوئے ہے،“۔ بورڈ آف گورنرز سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے گروسی نے کہا کہ آئی اے ای اے معائنہ کاروں کو دوبارہ ایران کے جوہری مراکز تک رسائی حاصل ہونی چاہیے، خاص طور پر ان 400 کلوگرام یورینیم کے ذخیرے کے بارے میں معلومات کے لیے۔

گروسی کے مطابق معائنہ کاروں نے آخری بار 10 جون کو اس ذخیرے کو دیکھا تھا، جو اسرائیل کی جانب سے اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے صرف تین دن پہلے کی بات ہے۔ امریکہ نے بھی بعد میں ان حملوں میں شمولیت اختیار کی اور فردو میں واقع گہرائی میں چھپی افزودگی کی تنصیب کو بھی نشانہ بنایا۔   گروسی نے مزید بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے 13 جون کو انہیں مطلع کیا تھا کہ ایران “ اپنے جوہری آلات اور مواد کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات“ اختیار کرے گا۔ گروسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے عراقچی پر واضح کیا کہ اگر ایران کسی بھی جوہری مواد کو منتقل کر رہا ہے، تو اس کی تفصیلات ائی آے ای اے کو فوری طور پر فراہم کرنا ہوں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ ایران ایران کے کے لیے

پڑھیں:

’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم خطاب میں واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی صورت نہیں روکا جائے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اس تقریر میں رہبرِ اعلیٰ نے تین بنیادی نکات پر زور دیا: ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا مستقبل۔

خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ہوں گے۔ کوئی بھی ملک دھمکی اور خطرے کے سائے میں مذاکرات نہیں کرتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے، اس لیے ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ”خالص نقصان“ ہوگا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں 10 ممالک یورینیم افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان 10 ممالک میں ایران بھی شامل ہے، باقی نو ممالک کے پاس نیوکلیئر بم ہیں، صرف ہم ہیں جن کے پاس نیوکلیئر بم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نیوکلیئر ہتھیاربنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس نیوکلیئرافزودگی کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش کی کوششوں کی صورت میں سامنے آیا، لیکن ایران اپنی ترقی اور خودمختاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں فوجی طاقت، سائنسی طاقت اور ریاستی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ جب ہم مضبوط ہوں گے تو دشمن کے خطرات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی حکام کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ایران اپنی جوہری صنعت اور افزودگی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی عوام ایسے بیانات کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور جو بھی اس کا مطالبہ کرے گا، اسے تھپڑ رسید کریں گے۔‘

خامنہ ای کی یہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی، جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ’دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست‘ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کے رہبر اعلیٰ کو خط لکھا لیکن اس کے جواب میں دھمکیاں موصول ہوئیں۔

صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کے سوا دنیا کا کوئی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘ ان کا اشارہ حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران نطنز، اصفہان اور فردو میں کیے گئے حملوں کی جانب تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جاری 12 روزہ جنگ کے دوران یہ ان کا چوتھا ٹیلی ویژن خطاب تھا، جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے حقِ خودمختاری سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • روس JCPOA نامی جوہری معاہدے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، رافائل گروسی
  • ایران کا جوہری مسئلہ دباو اور پابندیوں سے حل نہیں ہو گا، بیجنگ
  • شمالی کوریا کے پاس 2ٹن افزودہ یورینیم ہے‘ جنوبی کوریا
  • یہ کتا نہیں تھا، بکری تھی!
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر مودی کے جنگی جنون کا شکار، عوام کی زندگیاں داؤ پر
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘