UrduPoint:
2025-08-11@20:20:34 GMT
ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق رپورٹنگ ، امریکی صدرنے صحافیوں کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کے اثرات سے متعلق "سی این این" چینل اور "نیویارک ٹائمز اخبار کی رپورٹوں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان اداروں کے صحافیوں کو برطرف کر دیا جائے۔ العر بیہ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ یہ رپورٹر "اپنی بد نیتی کی وجہ سے برے لوگ" ہیں۔
(جاری ہے)
سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ امریکی فضائی حملے زیرِ زمین ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکے، جس پر ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو "جعلی خبریں" قرار دیا اور کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عشروں تک پیچھے چلا گیا ہے۔دی ٹائمز کے مطابق، ٹرمپ نے اخبار کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی اور معافی کا مطالبہ کیا جسے اخبار نے مسترد کر دیا۔ ٹرمپ اور ان کے معاونین نے سی این این کی رپورٹر نتاشا برترانڈ پر بھی شدید تنقید کی، جنہوں نے ابتدائی خفیہ رپورٹ شائع کی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدر
15 اگست کو الاسکا میں پوٹن سے ملوں گا، ٹرمپادارت: کشور مصطفیٰ
پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے 15 اگست کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔ پوٹن نے ملاقات کے ممکنہ مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات کا نام تجویز کیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میری اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 کو الاسکا کی عظیم ریاست میں ہوگی۔ مزید تفصیلات بعد میں جاری ہوں گی۔‘‘
روسی صدر پوٹن نے جمعرات سات اگست کو یوکرین جنگ پر ٹرمپ کے ساتھ مجوزہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے سربراہی اجلاس کے ممکنہ مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات کا نام تجویز کیا تھا۔
(جاری ہے)
2021ء کے بعد کسی برسر اقتدار امریکی صدر اور پوٹن کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ تب جو بائیڈن نے جنیوا میں پوٹن سے ملاقات کی تھی۔
روس تین سال سے زائد عرصے سے یوکرین میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹرمپ بار بار اس جنگ کو جلد ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ جمعہ آٹھ اگست کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین اور روس ممکنہ طور پر جنگ کے خاتمے کے معاہدے کے حصے کے طور پر علاقے کے کچھ حصوں کا تبادلہ کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پہلے پوٹن سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر بات چیت کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات میں توسیع دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم کریملن نے پوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کے روز پوٹن نے کہا تھا کہ وہ زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کو ممکن سمجھتے ہیں لیکن اس کے لیے شرائط ابھی پوری نہیں ہوئیں۔
پوٹن نے اپنی شرائط کا ذکر نہیں کیا لیکن اس سے قبل کریملن نے اصرار کیا تھا کہ یوکرین ان علاقوں کو چھوڑ دے جن پر روس کا قبضہ ہے، بشمول کریمیا جسے اس نے 2014ء میں روس کے ساتھ ضم کر لیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں اور وہ یوکرین کو نیٹو کی رکنیت نہ دیں۔
زیلنسکی اور ان کے یورپی اتحادیوں نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔