پیپلز پارٹی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس: بلاول بھٹو کی پارٹی ارکان کو بجٹ سے متعلق اہم ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی ارکان کو بجٹ منظوری کے حق میں ووٹ دینے کی ہدایت کردی گئی۔
پارٹی کی سینئر رہنما شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے پارٹی ارکان کو ہدایت کی کہ وہ مالیاتی بل 2025-26 کے حق میں ووٹ دیں، وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی ٹیم سے مشاورت کی اور بجٹ سے متعلق ہمارے تحفظات کو دور کیا۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا، جسے 20 فیصد بڑھا دیا گیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کو مسترد کیا تھا، جسے اب 50 فیصد کم کر دیا گیا ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا مطالبہ کیا، وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشنرز کے لیے 7 فیصد اضافہ کیا گیا، تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیب میں تبدیلی پیپلز پارٹی کی مشاورت سے کی گئی، ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کی جامعات کے لیے مختص بجٹ کو پیپلز پارٹی کے مطالبے پر بحال کیا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) قانون میں ترامیم سے متعلق پیپلز پارٹی کے تحفظات بھی دور کیے گئے، جب حکومت نے ہمارے تحفظات دور کر دیے اور ضروری ترامیم کر دیں، تو ہم مالیاتی بل کی حمایت کریں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی کے
پڑھیں:
فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
فنانس بل 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن کے تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جب کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔
دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، بل کے مطابق 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔
تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔
چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
بل کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پینشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔