رافائل گروسی ایران پر امریکی و اسرائیلی جارحیت میں سہولتکار تھے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ رافائل گروسی نے حیران کن طور پر اپنے پیشہ ورانہ فرائض سے انحراف کرتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تحفظاتی قواعد و چارٹر کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے سے انکار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے حال ہی میں تہران کے خلاف IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ہمارے جوہری پروگرام کی سلامتی و تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس وقت تک ہم IAEA کے ساتھ تعاون کو معطل کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ رافائل گروسی کے افسوس ناک کردار کا براہ راست نتیجہ ہے کہ جنہوں نے اس حقیقت کو چھپایا کہ IAEA نے ایک دہائی پہلے ہی تمام پرانے معاملات کو سرکاری طور پر بند کر دیا تھا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کے خلاف سیاسی مقاصد کے تحت رافائل گروسی کے جانبدارانہ اقدامات نے IAEA کے بورڈ آف گورنرز میں ایک قرارداد کی منظوری کا راستہ ہموار کیا۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیل و امریکہ کے ایرانی جوہری مقامات پر غیرقانونی حملوں کو بھی آسان بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رافائل گروسی نے حیران کن طور پر اپنے پیشہ ورانہ فرائض سے انحراف کرتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تحفظاتی قواعد و چارٹر کی واضح خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے سے انکار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ IAEA اور اس کے ڈائریکٹر جنرل اس مکروہ صورت حال کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔ رافائل گروسی کی جانب سے بمباری کے مقامات کا معائنہ کرنے کا مطالبہ بے معنی ہے۔ اس کے پیچھے بدنیتی بھی ہو سکتی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ایران کو اپنی سالمیت اور اپنی عوام کے دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رافائل گروسی کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت: غزہ میں شہادتوں کی تعداد 65 ہزار 500 سے تجاوز کر گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت اور نسل کشی پر مبنی جنگ میں اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 65 ہزار 502 فلسطینی شہید اور 167 ہزار 376 زخمی ہو چکے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسپتالوں میں 83 شہداء کی لاشیں اور 216 زخمی منتقل کیے گئے، اب بھی بڑی تعداد میں لاشیں اور زخمی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر پڑے ہیں، جن تک امدادی کارکنوں کی رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
وزارت صحت نے مزید بتایا کہ صرف گزشتہ روز امداد لینے کی کوشش کرنے والے 7 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے شہید اور 50 کو زخمی کیا، اس طرح 27 مئی کے بعد سے اب تک امداد کے حصول کی کوشش میں 2 ہزار 538 فلسطینی شہید اور 18 ہزار 581 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو توڑتے ہوئے دوبارہ حملے شروع کیے، جن میں اب تک 12 ہزار 939 فلسطینی شہید اور 55 ہزار 335 زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، اسی طرح بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔
غزہ کے حوالے سے ماہرین اور انسانی حقوق کے ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ فلسطینی عوام کو ایک منظم منصوبے کے تحت صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر عالمی ادارے اس قتل عام کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، امداد کی آڑ میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ عالمی برادری اور مسلم حکمران مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔