شوریٰ کی منظوری کے بعد IAEA سے معاہدہ معطل کرنا لازمی ہوگیا، ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ معاہدے کی معطلی اب ایران پر لازم ہو چکی ہے کیونکہ شوریٰ نگہبان نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کی توثیق کر دی ہے۔
تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا: “IAEA سے معاہدے کی معطلی اب قانونی طور پر ہم پر فرض ہے۔ ہم اس قانون کے پابند ہیں اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا IAEA کے ساتھ تعاون اب ایک نئی شکل اختیار کرے گا اور اس میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ نے حالیہ دنوں ایک بل منظور کیا تھا جس کے تحت IAEA کے ساتھ تعاون کو محدود یا معطل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اب شوریٰ نگہبان نے اس بل کو قانونی حیثیت دے دی ہے، جس کے بعد ایرانی حکومت پر اس پر عمل درآمد لازم ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے ویتنام اور ایران کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت داریوں میں وسعت آ رہی ہے، جبکہ دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو نئی سمت دینے کے لئے عملی اقدامات جاری ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ کی ویتنام اور ایران کے سفیروں سے اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت ٹیکس میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ویتنام کے ساتھ صنعتی شراکت داری سے پاکستان کو مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدت کے نئے مواقع میسر آئیں گے، جبکہ پاکستان کو ویتنام کے ذریعے ایشیائی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوسکے گی، اس شراکت داری سے ٹیکسٹائل، چمڑا، آئی ٹی اور زرعی شعبہ جات میں براہِ راست فائدہ متوقع ہے۔ایران کی جانب سے زرعی اجناس، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
آزاد تجارتی فریم ورکس میں شمولیت اور خصوصی اقتصادی زونز کی بدولت پاکستانی تجارت میں مثبت رجحان پیدا ہوگا، پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات مضبوط ہونے سے نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ویتنام اور ایران کے ساتھ تعمیری تعلقات پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور ملکی معیشت کے دوام کی عکاسی کرتے ہیں۔