ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایران قطر.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
آئندہ ہفتے مذاکرات: ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات اور معاہدے کا امکان ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا
واضح کر دوں کہ ایران اور امریکا کے درمیان نئے مذاکرات کے لیے کوئی معاہدہ، انتظام یا گفتگو نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کوئی تیاری یا منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے، اور اس حوالے سے امریکی صدر کا بیان حقیقت کے منافی ہے۔
امریکی صدر کا دعویٰ کیا تھا؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سمٹ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل کا تنازع اب ختم ہو چکا ہے، دونوں فریق جنگ سے تھک چکے ہیں۔ اگلے ہفتے ایران سے بات ہوگی، ممکن ہے معاہدے پر دستخط بھی ہوں۔
یہ بھی پڑھیے ایران پر پابندیاں یا مذاکرات؟ ٹرمپ کا دوہرا پیغام سامنے آ گیا
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات کی نگرانی صرف اسرائیلی انٹیلیجنس پر انحصار کرکے نہیں کر رہے۔ ایران پر دباؤ کی پالیسی برقرار رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ٹرمپ کا ایران پر پابندیاں نرم کرنے پر غورصدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو اقتصادی پابندیوں میں ممکنہ نرمی کی پیشکش کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد ایران کی تعمیر نو میں تعاون اور وہاں اقتصادی بحران کی شدت کو کم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین اب ایران سے تیل خرید سکتا ہے،امید ہے امریکا سے بھی خریدے گا : ڈونلڈ ٹرمپ
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس میں کہا کہ ’انہیں (ایران کو) پیسے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک کو دوبارہ ٹھیک کر سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہو سکے‘۔
تاہم ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’ہم نے اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی نہیں چھوڑی‘۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کو ایرانی تیل خریدنے کی اجازت دینے والی بیان کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ ’پابندیوں میں نرمی‘ کا اشارہ نہیں، بلکہ امن و تجارت کے فروغ کے تناظر میں بات چیت کی صورت ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پیشکش ایران-امریکا مذاکرات، خاص طور پر ساحلی تعاون اور تیل کی مارکیٹ کے استحکام کی حوالے سے اہم موڑ ہے۔ بین الاقوامی برادری سمجھتی ہے کہ اگر یہ عملی صورت اختیار کر لے تو ایران کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران امریکا ڈونلڈ ٹرمپ سید محمد عباس عراقچی