موجودہ کاروباری ایکو سسٹم میں ایگری ٹیک کی اہم ہے،چیئرپرسن آئی پی او
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (کامرس رپورٹر) چیئرپرسن آئی پی او نے قومی معیشت اور تاجر برادری کے مفادات کے تحفظ میں ایل سی سی آئی کے گراں قدر تعاون کا اعتراف کیا۔ انہوں نے موجودہ کاروباری ایکو سسٹم میں ایگری ٹیک کی اہمیت اور متعلقہ کاروباری اداروں اور تجارتی اداروں کو برا?مد کرنے سے پہلے اپنے آئی پیز خاص طور پر جغرافیائی اشارے (GI) کو رجسٹر کرنے کی ضرورت پر مزید روشنی ڈالی۔چیئرپرسن آئی پی او پاکستان، سفیر (ر) فرخ امل نے لاہور چیمبر ا?ف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ایل سی سی آئی ابوذر شاد اور ایل سی سی آئی کی سینئر قیادت علی حسام اصغر، چیئرمین پی بی جی اور سینئر نائب صدر ایل سی سی آئی چوہدری نذیر شاہ سے ملاقات کی۔ صدر LCCI اور ان کی ٹیم نے IPO کی جانب سے چیئرپرسن اور سینئر افسران کا خیر مقدم کیا۔ابوذر شاد نے کاروباری اداروں کے لیے انٹلیکچوئل پراپرٹی (IP) کی اہمیت بیان کی اور IPO پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے خود چیئرپرسن کی قیادت میں ایک بھرپورآگاہی مہم کے ذریعے ا?ئی پی او پاکستان کو قومی نقشے پر لانے میں چیئرپرسن آئی پی او کے آنے والے کردار کو سراہا۔ پی بی جی کے چیئرمین اور چاول کے ایک سرکردہ برا?مد کنندہ جناب علی حسام اصغر نے برا?مدات بالخصوص چاول میں ا?ئی پی کے کردار کو تسلیم کیا اور تاجر برادری کے مسائل اور ا?ئی پی او پاکستان کے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے طور پر ان کی اہمیت کو سمجھنے میں چیئرپرسن ا?ئی پی او کے کردار کو سراہا۔WIPO کے جینیاتی وسائل اور اس سے وابستہ روایتی علم کے بین الاقوامی معاہدے (GRATK) کے حوالے سے انہوں نے پاکستان میں ریسرچ اینڈ پروڈکٹ ڈویلپمنٹ (R&PD) کے لیے اس کے فوائد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مقامی وسائل کی مناسب نقشہ سازی کے ذریعے پاکستان کے جینیاتی وسائل اور روایتی علم کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ ایل سی سی ا?ئی کی قیادت نے ا?ئی پی ا?ر کی اہمیت اور ا?ئی پی او پاکستان کے متحرک کردار کا اعادہ کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ایل سی سی ا ئی اور آئی پی او پاکستان دونوں کے زیر اہتمام تمام سرکاری اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے باقاعدہ ا?گاہی سیشن کا پروگرام شروع کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرپرسن ا ئی پی او ا ئی پی او پاکستان ایل سی سی ا ئی پاکستان کے کردار کو کی اہمیت انہوں نے
پڑھیں:
سلامتی کونسل: ایران کے جوہری پروگرام پر سفارتکاری کی اہمیت پر اصرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جون 2025ء) اقوام متحدہ نے ایران کے جوہری مسئلے کا سفارتی حل نکالنے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مشترکہ جامعہ لائحہ عمل (جے سی پی او اے) اور اس کی مںظوری دینے والی قرارداد کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔
سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ بندی کا اعلان تباہ کن کشیدگی کو روکنے اور ایران کے جوہری مسئلے کا پرامن حل نکالنے کا موقع ہے۔
حالیہ تنازع نے اس مسئلے کے سفارتی حل کی کوششوں کو کمزور کیا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 پر مکمل عملدرآمد کے امکانات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے یہ بات ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے 2015 میں طے پانے والے معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ معاہدہ ایران اور امریکہ، چین، یورپی یونین، جرمنی، فرانس، برطانیہ اور روس کے مابین طے پایا تھا۔
اس کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی سختی سے محدود کرنے، جوہری مواد کی مقدار میں کمی لانے، سینٹری فیوج کے مخصوص حد سے زیادہ استعمال کو روکنے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کو اپنی تنصیبات کی موثر نگرانی کی اجازت دینے کا پابند کیا گیا اور اس کے عوض اس پر اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد ایران نے بھی جوہری سرگرمیوں کو محدود رکھنے کا وعدہ پورا کرنے سے انکار کر دیا۔
اس معاہدے کے تحت ایران پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق پابندیاں 18 اکتوبر کو ختم ہو جائیں گی۔ روزمیری ڈی کارلو نے خبردار کیا ہے کہ کونسل کی جانب سے اس مدت میں توسیع نہ کی گئی تو معاہدے کے اہم مقاصد حاصل نہیں ہو پائیں گے۔
سفارت کاری عزمانڈر سیکرٹری جنرل نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ حالیہ مہینوں کے دوران اومان میں ایران اور امریکہ کے مابین جوہری مسئلے پر دوطرفہ بات چیت کے پانچ ادوار کے نتیجے میں معاہدے پر مکمل عملدرآمد بحال نہیں ہو سکا اور اس دوران ایران پر اسرائیل کے حملوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ 'جے سی پی او اے' میں شامل چین، فرانس، جرمنی، ایران، روس اور برطانیہ نے اس مسئلے کا سفارتی حل نکالنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ مارچ میں چین، ایران اور روس نے سیکرٹری جنرل کو قرارداد 2231 کی شرائط اور اس پر عملدرآمد کے مراحل سے آگاہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں، چین نے ایران کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے مرحلہ وار اور دوطرفہ طریقہ کار بھی تجویز کیا۔
انہوں نے کہا کہ سفارت کاری اور تصدیق ہی ایران کے جوہری پروگرام کو یقینی طور پر پُرامن رکھنے کا بہترین طریقہ ہیں۔
یورپی یونین نے اس مسئلے پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی اپیل کو دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عسکری کارروائی کے بجائے مذاکراتی معاہدہ ہی ایران کے جوہری مسئلے کے پائیدار حل کا ضامن ہو سکتا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے سابق نائب صدر سٹیوروس لیمبرینیڈز نے یونین کی اعلیٰ سطحی نمائندہ کاجا کیلس کی جانب سے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے اس مسئلے کے سفارتی حل کی جانب فوری واپسی کی ضرورت کو واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول یا تیاری سے روکنا یورپی یونین کے لیے سلامتی کی ایک اہم ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی بڑھتی ہوئی جوہری سرگرمیوں اور 'آئی اے ای اے' کو ان کی نگرانی کے لیے رسائی نہ ملنے کے مسئلے نے 'جے سی پی او اے' کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے جبکہ یورپی یونین سفارت کاری کے ذریعے معاہدہ برقرار رکھنے کے لیے متواتر کوششیں کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارت کاری جاری رہنی چاہیے اور اس معاملے میں آگے بڑھنے میں 'آئی اے ای اے' کی جانب سے نگرانی اور تصدیق کی کوششوں کو مرکزی اہمیت حاصل ہونا ضروری ہے۔