عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے ، وزیر اعظم محمد شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔
(جاری ہے)
وزیراعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سندھ طاس معاملے کے حوالے سے مستقل ثالثی عدالت (Permanent Court of Arbitration) کے تحت ثالثی عدالت کی طرف سے دئیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی کاوشوں کو بھی سراہا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اعظم محمد شہباز شریف
پڑھیں:
پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
پاکستان نے سندھ طاس معاہدے اور پانی کی تقسیم سے متعلق عالمی ثالثی عدالت کے تازہ فیصلے کو تاریخی اور اپنے مؤقف کے حق میں قرار دیتے ہوئے خوش آمدید کہا ہے۔ یہ فیصلہ، جو 8 اگست 2025 کو جاری ہوا اور آج عالمی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا، معاہدے کی تشریح اور مغربی دریاؤں—چناب، جہلم اور سندھ—پر بھارت کے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے لیے مقرر معیار کی وضاحت کرتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا اور یہ پانی بلا تعطل پاکستان تک پہنچنا چاہیے۔ عدالت نے واضح کیا کہ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے لیے معاہدے میں دی گئی رعایتوں پر عین شرائط کے مطابق عمل ہونا ضروری ہے، نہ کہ بھارت کے اپنے بنائے گئے اصولوں کے تحت۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، عدالت کی رائے ڈیمز کے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپِل ویز، ٹربائنز کے پانی کے انٹیک اور فری بورڈ سے متعلق پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت (پونڈیج) کو غیر ضروری حد تک بڑھانے سے بھی روکا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی دوٹوک کہا کہ ثالثی عدالت کے احکامات حتمی ہیں، دونوں ممالک پر لازمی طور پر لاگو ہوتے ہیں، اور مستقبل میں آنے والے کسی بھی ثالثی یا نیوٹرل ایکسپرٹ کے فیصلوں پر ان کا قانونی غلبہ ہوگا۔
فیصلے میں پاکستان کو ایک نچلے درجے پر واقع ملک کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدے کی اصل روح یہ ہے کہ مغربی دریاؤں پر دونوں ممالک کے حقوق اور ذمہ داریاں واضح ہوں، تعاون کو فروغ ملے اور تنازعات کا پائیدار حل نکالا جائے۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب بھارت حال ہی میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرچکا ہے اور اس سے قبل ثالثی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کرچکا ہے۔ پاکستان کے مطابق، یہ عدالتی فیصلہ اس کے دیرینہ اور اصولی موقف کی بھرپور توثیق ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے اور امید کرتا ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کی بحالی اور فیصلے پر ایمانداری سے عملدرآمد کرے گا۔
Post Views: 1