بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ثالثی عدالت کے فیصلے سے مؤقف کو تقویت ملی، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ثالثی عدالت کے فیصلے سے مؤقف کو تقویت ملی، وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے، بھارت سندھ طاس یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستانی مؤقف کو تقویت ملی ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم سندھ طاس معاملے کے حوالے سے مستقل ثالثی عدالت کے تحت ثالثی عدالت کی طرف سے دئیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیے کو تقویت ملی ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔
اپنے بیان میں وزیر اعظم نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ سوات: اگر مرنے والے بااثر یا اہم شخصیات ہوتے تو ان کی جانیں نہ جاتیں، مفتاح اسماعیل سانحہ سوات: اگر مرنے والے بااثر یا اہم شخصیات ہوتے تو ان کی جانیں نہ جاتیں، مفتاح اسماعیل حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم صادر،اثاثے ایم سی آئی کو دینے کا حکم ، تحریری فیصلہ... مریم نواز کا جنوبی پنجاب کے 24 اضلاع کیلئے بڑا اعلان اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے ٹرانسفر کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا اسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاہدہ معطل نہیں کرسکتا ثالثی عدالت کے فیصلے سے
پڑھیں:
عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
وفاقی حکومت نے پیر کے روز دی ہیگ میں قائم عالمی مستقل عدالتِ ثالثی (PCA) کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں (چناب، جہلم اور سندھ) کا پانی پاکستان کے غیر مشروط استعمال کے لیے بہنے دینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
یہ فیصلہ ایک اہم موڑ پر آیا ہے کیونکہ اپریل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد، جس میں 26 افراد مارے گئے تھے، بغیر ثبوت پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا تھا۔ پاکستان نے اس عمل کو جنگی اقدام قرار دیا تھا اور معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو غیر قانونی کہا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کیا کہا؟عالمی عدالت نے 8 اگست کو جاری کردہ اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’عمومی قاعدہ یہی ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے لیے بلا روک ٹوک بہنے دے‘۔ معاہدے میں کچھ مخصوص استثنات موجود ہیں، مثلاً پن بجلی کی پیداوار، لیکن ان مستثنیات کی تشریح سختی سے معاہدے کی حدود میں ہونی چاہیے نہ کہ بھارت کی مرضی یا ماڈرن انجینئرنگ پریکٹسز کے مطابق۔
یہ مقدمہ پاکستان نے 19 اگست 2016 کو بھارت کے خلاف دائر کیا تھا جس کا تعلق بھارت کی طرف سے مغربی دریاؤں پر بنائے جانے والے پن بجلی منصوبوں (جیسے رَتلے اور کشن گنگا) کے ڈیزائن اور تعمیرات سے ہے۔
بھارت کا شرکت سے انکارعدالت کے مطابق بھارت نے اس عمل میں باضابطہ طور پر حصہ نہیں لیا تاہم عدالت نے بھارتی مؤقف کو ماضی کی دستاویزات، کمیشن کے ریکارڈز اور دونوں ممالک کی خط و کتابت سے سمجھنے اور مدنظر رکھنے کی پوری کوشش کی۔
فیصلے کے دیگر نکاتعدالت نے قرار دیا کہ ثالثی عدالتوں اور نیوٹرل ایکسپرٹس کے فیصلے حتمی اور تمام فریقین پر لازم ہوتے ہیں۔
جب دونوں ادارے (یعنی عدالت اور نیوٹرل ایکسپرٹ) ایک ساتھ کام کر رہے ہوں، تو وہ ایک دوسرے کے فیصلوں کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں۔
مزید پڑھیے: سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
معاہدے کی شق D کی شق 8(d)، 8(e) اور 8(f) میں ڈیم کے مختلف اجزاء جیسے لو لیول آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپِل ویز اور ٹربائن کے لیے پانی کے داخلے کے طریقے کی وضاحت موجود ہے، جن کا مقصد پاکستان کے خدشات کو دور کرنا ہے کہ کہیں بھارت پانی ذخیرہ کر کے اسے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے۔
زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش (Pondage) کے بارے میں عدالت کا مؤقف
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مستقل بجلی پیدا کرنے کے لیے درکار پانی کا ذخیرہ (pondage) اس بنیاد پر حساب کیا جائے گا کہ کم از کم اوسط بہاؤ (minimum mean discharge) جو تاریخی طور پر پانی کا کم ترین بہاؤ ہوتا ہے کے دوران 7 دن کے عرصے میں کتنا پانی جمع ہوتا ہے۔ اس حساب میں ضمیمہ ’ڈی‘ کی شق 15 میں بیان کردہ روزانہ اور ہفتہ وار نیچے کی طرف پانی چھوڑنے کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا، ساتھ ہی بجلی گھر کی تنصیب شدہ صلاحیت اور متوقع استعمال کی ایک حقیقت پسندانہ، ٹھوس اور قابلِ دفاع پیش گوئی کو بھی شامل کیا جائے گا۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اس مقدار سے دو گنی سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
پونڈیج (pondage) یعنی ڈیم میں پانی جمع کرنے کی مقدار اور اس کی حد بھی متعین کی گئی کہ یہ معاہدے کے مطابق ہو اور بجلی کی پیداوار کے لیے جائز مقدار سے زیادہ نہ ہو۔
مزید پڑھیں: پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا، وزیراعظم کا ای سی او اجلاس سے خطاب
مزید یہ کہ عدالت نے کہا کہ جب بھارت مغربی دریاؤں پر کوئی نیا رن آف ریور ہائیڈرو الیکٹرک منصوبہ (run-of-river plant) بنائے، تو وہ صرف اس حد تک فری بور (freeboard) رکھنے کا مجاز ہے، جو پانی کی مکمل سطح (Full Supply Level) سے بند کی چوٹی تک اتنا ہو جو بین الاقوامی تسلیم شدہ معیارات کے مطابق ڈیم کی مجموعی حفاظت کو ممکن بنائے تاکہ پانی کے اوورفلو سے بچاؤ یقینی بنایا جا سکے۔
???? #PCA Press Release | The Indus Waters Western Rivers Arbitration (Islamic Republic of Pakistan v. Republic of India) ????
???????????? ???????????????????? ???????? ???????????????????????????????????????????? ???????????????????????????? ???????? ???????????????????? ???????? ???????????????????????? ???????? ???????????????????????????? ???????????????????????????????????????????????????????? ???????? ????????????… pic.twitter.com/DDHESOM9TO
— Permanent Court of Arbitration (@PCA_CPA) August 11, 2025
فری بورڈ یعنی پانی کی بلند سطح اور ڈیم کے اوپر کی خالی جگہ بھی صرف حفاظتی بنیادوں پر ہونی چاہیے نہ کہ بجلی کی پیداوار کے لیے اضافی سہولت کے طور پر۔
دفتر خارجہ کا ردعملدفتر خارجہ نے ایک بیان میں اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کی طرف سے معاہدے کو معطل کرنے کے حالیہ اعلان اور عدالتِ ثالثی کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے مکمل نفاذ کا پابند ہے اور توقع کرتا ہے کہ بھارت فوری طور پر اس معاہدے کی مکمل بحالی اور عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔
عدالت کا دائرہ اختیار باقی ہےعدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس فیصلے میں کشن گنگا اور رتلے منصوبوں کے مخصوص معاملات پر فیصلہ نہیں دیا گیا اور وہ مقدمے کے باقی معاملات پر فریقین کی رائے کے بعد مزید کارروائی کرے گی۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟سنہ 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ، دونوں ممالک کو پانی کی تقسیم کے اصول فراہم کرتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریا (ستلج، بیاس، راوی) بھارت کے لیے اور تین مغربی دریا (سندھ، جہلم، چناب) پاکستان کے لیے مخصوص کیے گئے تھے، البتہ بھارت کو کچھ محدود مقاصد کے لیے مغربی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے بنانے کی اجازت دی گئی۔
عالمی عدالت کے فیصلے کی قانونی حیثیتیہ فیصلہ ہیگ میں قائم عالمی مستقل ثالثی عدالت (Permanent Court of Arbitration – PCA) کی جانب سے سنایا گیا ہے جو ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ادارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے نہ اس کا رخ موڑ سکتا ہے، اسحاق ڈار
عدالت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کی تشریح کے حوالے سے فیصلہ جاری کیا جسے ایوارڈ (Award) کہا جاتا ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ فیصلہ دونوں فریقین پر لازم اور حتمی ہوتا ہے اور اسے محض رائے یا تبصرہ نہیں سمجھا جا سکتا۔
بھارت کی عدم شرکت اور عدالت کا مؤقفاگرچہ بھارت نے عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے سماعت میں شرکت نہیں کی لیکن PCA نے اس کے باوجود بھارت کو بارہا موقع دیا کہ وہ کارروائی میں شامل ہو۔ عدالت نے بھارتی مؤقف کو سمجھنے کے لیے ماضی کی دستاویزات، خط و کتابت اور سابقہ ثالثی کارروائیوں سے رہنمائی لی۔
????PR NO.2️⃣3️⃣7️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Pakistan Welcomes the Award Rendered by the Court of Arbitration on the Issues of General Interpretation of the Indus Waters Treaty (IWT).
????⬇️https://t.co/fzmDYpXbYj pic.twitter.com/fNkbnDwyrv
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) August 11, 2025
عدالت نے واضح کیا کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین پانی کے حقوق و فرائض کو متوازن انداز میں واضح کرنا ہے تاکہ معاہدے کی روح کے مطابق پرامن اور شفاف طریقے سے پانی کی تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کا پانی پاکستان کا حق سندھ طاس معاہدہ عالمی عدالت عالمی مستقل عدالتِ ثالثی