data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے سابق ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیٹی ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کالعدم قرار دے دی ہے اور اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کارروائی نہیں کرسکتے، ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت کوئی بھی جج اپنے ہم منصب جج کے خلاف آرٹیکل 204 کے تحت کارروائی نہیں کر سکتا اور ایسے معاملات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہے۔عدالت نے کہا کہ ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور اگر ان کے خلاف بدانتظامی یا مس کنڈکٹ کا الزام ہو تو اس کی انکوائری اور کارروائی صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔فیصلے کے مطابق کسی ریگولر بینچ کو ایسا اختیار حاصل نہیں، ریگولر بینچ کے 21 اور 27 جنوری 2025ء کے احکامات اب مؤثر نہیں رہے کیونکہ پارلیمنٹ کی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے مقدمات خود بخود آئینی بینچز کو منتقل ہو گئے تھے اور ریگولر بینچ ان کی سماعت کا اختیار کھو بیٹھا تھا۔واضح رہے کہ معاملہ اس وقت پیدا ہوا جب کسٹمز ایکٹ 1969 کی شق 221-A(2) کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریگولر بینچ نے مقدمات کو جزوی زیر سماعت قرار دے کر دوبارہ اپنے سامنے لگانے کی ہدایت کی تاہم فائلوں کی فکسنگ نہ ہونے پر ریگولر بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کر دی۔نذر عباس نے اس نوٹس کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت عظمیٰ نے سنتے ہوئے قرار دیا کہ ججز کے مابین اس طرح کی کارروائی انصاف کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریگولر بینچ نے آئینی شقوں کے برعکس کارروائی جاری رکھی اور کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کا عمل شروع کیا جو غیر پائیدار اور غیر مؤثر تھا۔عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ایسے اقدامات سے عدلیہ کے ادارتی وقار کو نقصان پہنچتا ہے اور ججز کے درمیان ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے، اس لیے عدالتی فیصلے کے مطابق کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی غیر مؤثر اور کالعدم قرار پائی اور اس حوالے سے جاری ہونے والے تمام احکامات ختم ہوگئے۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عدالت کی کارروائی کے خلاف توہین ریگولر بینچ عدالت عظمی

پڑھیں:

پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب

کراچی:

سندھ ہائیکورت نے پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔

قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اے ایس آئی عابد شاہ کی جانب سے درخواست آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کے روبرو دائر کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج کیا گیا دوسرا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ ایک واقعے کے ایک سے زائد مقدمات درج نہیں کیے جا سکتے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کس طرح ریلیف دے سکتا ہے؟

عامر منصوب ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ ڈکلیریشن دے سکتا ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ اس نوعیت کی درخواست پر ڈکلیریشن نہیں دے سکتا۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹھیک ہے پھر ہم 27 ویں ترمیم کا انتظار کر لیتے ہیں، وکیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

عدالت نے درخواست کے ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
  • عدالت عظمیٰ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
  • پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت‘نئے مقدمے چیلنج
  • پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب
  • حسان نیازی کی کورٹ مارشل کارروائی کیخلاف درخواست پر اہم پیشرفت