یو اے ای میں پرچم کی توہین پر 25 سال قید اور بھاری جرمانے کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
متحدہ عرب امارات میں یومِ پرچم کے موقع پر حکام نے پرچم کی عزت اور حرمت کے حوالے سے انتہائی سخت تنبیہ جاری کی واضح کیا ہے کہ پرچم کے غلط استعمال یا اس کی بے حرمتی پر سنگین قانونی نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں آج یومِ پرچم کے موقع پر حکام نے واضح کیا ہے کہ اماراتی پرچم کی توہین پر 25 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ پرچم کے غلط استعمال پر 5 لاکھ درہم تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے جو پاکستانی کرنسی میں 3 کروڑ 78 لاکھ روپے سے زائد بنتا ہے۔
حکام کے مطابق پرچم کے ڈیزائن کو کیک، غباروں یا اسی طرز کی اشیاء پر لگانا بھی توہین کے زمرے میں آئے گا اور اس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
حکام نے مزید کہا کہ اماراتی پرچم کو اشتہارات یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھی قانوناً ممنوع ہے اور ایسے عمل پر بھی سزا اور جرمانہ دونوں ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرچم کے
پڑھیں:
کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر حکومت سندھ کی جانب سے عائد کیے گئے بھاری جرمانوں نے عام اور متوسط طبقے کو شدید مالی دباؤ اور ذہنی اذیت میں ڈال دیا ہے۔
نئے نافذ کیے گئے قوانین کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے تیز رفتاری کا سب سے چھوٹا جرمانہ 5 ہزار روپے اور غلط سمت گاڑی چلانے کا جرمانہ 25 ہزار روپے تک ہے۔ کار یا جیپ کے لیے بغیر رجسٹریشن کے ڈرائیونگ پر 50 ہزار اور ہیوی ٹریفک وہیکل کے لیے یہی جرمانہ 1 لاکھ روپے تک ہے۔
ان نئے قوانین سے شہر میں کام کرنے والے موٹر سائیکل رائیڈرز سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک رائیڈر نے بتایا کہ ان کی ماہانہ آمدنی صرف 25 ہزار روپے ہے اور کسی نادانستہ خلاف ورزی پر ان کے لیے 5 ہزار روپے کا چالان ادا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے حالات میں وہ موٹر سائیکل چلانا چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں، کیوں کہ بھاری ٹریفک جرمانے کا خوف ذہن پر طاری ہے اور اکثر بائیک رائیڈرز پر ان بھاری جرمانوں پر مشتمل قوانین کے نفسیاتی اثرات پڑ رہے ہیں۔
سماجی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کے نوجوانوں کی بڑی تعداد، جن کی آمدنی 30 ہزار سے بھی کم ہے، وہ یہ بھاری چالان کیسے ادا کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمانے کی شرح کو لاگو کرتے وقت شہریوں کی مالی حیثیت اور کراچی میں غربت کی شرح کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔