سیدنا فاروق اعظم ، فتوحات،سادگی،کارنامے اورخدمات
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
خلیفہ دوم امیرالمومنین فاروقِ اعظم حضرت عمربن الخطابؓ کادورِحکومت دس سال چھ مہینےاورپانچ دن رہا،حکومتوں کےعروج وزوال کےلئےیہ کوئی بڑی مدت نہیں ، مگرحضرت عمربن خطاب ؓنےاس مختصرعرصے میں اسلامی حکومت کوایک جانب ایشیاء اوردوسری جانب افریقہ کے قلب تک پہنچادیااسلامی فتوحات کاایک سیلاب تھاجس کے آگے بند باندھنا کسی کے بس میں نہیں تھا، قادسیہ اوریرموک جیسی تاریخی جنگیں اسی دورمیں لڑی گئیں جن کے نتیجے میں ہمیشہ کے لئے دنیاکاجغرافیہ ہی بدل گیا۔ ساڑھے دس برس کی اس مختصرمدت میں حضرت عمربن خطاب نے جوعلاقے فتح کئے ان کارقبہ ساڑھے بائیس لاکھ مربع میل سے کچھ زیادہ تھاایک لاکھ چھتیس ہزارشہرفتح ہوئے ،جن میں چار ہزار مساجد تعمیرکی گئیں ۔ یوں بہت بڑے پیمانے پراللہ کی اس سرزمین پراللہ کے دین کابول بالاہوااوراہلِ ایمان کوایسی بے مثال اور یادگارعظمت ورِفعت نصیب ہوئی جس کی مثال اس کے بعد چشمِ فلک نے کبھی نہیں دیکھی،اس قدربے مثال فتوحات اورعظیم الشان کارناموں کے باوجود سادگی اورزہدوتقویٰ کایہ عالم تھا کہ فرشِ خاک پرہی لیٹتے،کسی پتھرکواپناتکیہ بنا لیتے،پیوندلگےکپڑے پہنتے،اکثر کسی سالن کے بغیرصرف زیتون کے تیل کے ساتھ ہی خشک روٹی کھالیتے،زندگی ہرقسم کے کروفر نمودونمائش اورٹھاٹ باٹ سےخالی مگرجلال ایساکہ کوئی شہنشاہ بھی اس کی تاب نہ لاسکتاتھاعبادتِ الٰہی میں اپنی مثال آپ تھے،خشیتِ الہیہ کا ہمیشہ غلبہ رہتااورمزاج پراکثررقت طاری رہتی تھی۔
فتح بیت المقدس کےانتہائی یادگاراورتاریخی موقع پرجب مدینہ منورہ میں حضرت علی بن ابی طالبؓ کواپنانائب مقررکرنے کے بعدبیت المقدس کی جانب عازمِ سفرہوئے توکیفیت یہ تھی کہ اس طویل سفرکے لئے بیت المال سے محض ایک اونٹ حاصل کیاگیاجس پروہ خود اورخادم باری باری سواری کرتے رہے۔اس وقت روئے زمین کی دونوں طاقتورترین سلطنتوں یعنی فارس اورروم کے مقابلے میں فتح ونصرت کےجھنڈے گاڑنے اورپھراسی کے نتیجے میں فتح بیت المقدس کے اس تاریخی موقع پررومیوں کاایک جمع غفیروہاں امڈآیاتھاتاکہ مسلمانوں کے فرمانروا اوراس عظیم ترین فاتح کی محض ایک جھلک دیکھ سکیں جس نے بیک وقت قیصروکسریً کاغرور ہمیشہ کے لئے خاک میں ملادیاتھاجس کے ہاتھوں ان کی شان وشوکت کاسورج ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیاتھا،جس کی قیادت میں مٹھی بھرکلمہ گوصحرانشیں آندھی اورطوفان کی مانند ہرطرف چھاگئے تھےتب ان سب نے اپنی کھلی آنکھوں سےیہ عجیب وغریب اورناقابلِ یقین منظردیکھاکہ یہ عظیم الشان فاتح و کشور کشاعظیم اسلامی سلطنت کاوالی وفرمانرواطویل سفرطے کرنے کے بعداب بیت المقدس میں داخل ہوتےوقت اس کی کیفیت یہ ہےکہ خودپاپیادہ جب کہ خادم اونٹ پر سوار مزیدیہ کہ اس کےجسم پرجو لباس ہے اس میں ایک دونہیں چودہ پیوندلگے ہوئے ہیں اورجب اس موقع پرکسی نے لباس تبدیل کرنےکامشورہ دیاتھاتب اس عظیم فرمانروانے آبِ زرسے لکھے جانے کے قابل ان تاریخی الفاظ میں مختصر اوردوٹوک جواب دیتے ہوئے یوں کہاتھا نحن قوم اعزنا اللہ بِالاِسلام یعنی،اللہ نے ہمیں جوعزت دی ہےوہ صرف اسلام کی بدولت دی ہے اوربس امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ نے اس وسیع وعریض اسلامی سلطنت کانظم ونسق بحسن وخوبی چلانے کی غرض سے متعددبنیادی اقدامات کئےجن کی اہمیت وافادیت وقت کے ساتھ ساتھ خوب نمایاں ہوتی چلی گئی مثلاًہجری اسلامی کیلنڈر کا آغاز ۔ عمالِ حکومت یعنی مختلف علاقوں کے سرکاری عہدے داروں کاہمیشہ سختی کے ساتھ محاسبہ اوران پرکڑی نگاہ رکھنا۔
مفتوحہ علاقوں میں بہت سے نئے شہروں کی تعمیر۔مفتوحہ علاقوں میں حفاظتی اقدام کے طورپرمتعددنئی فوجی چھائونیاں تعمیرکی گئیں جن میں سے ہرچھاونی میں ہمہ وقت کم ازکم چارہزارگھوڑے جنگی مقاصدکے لئے تیاررہتے تھے۔ دفاع کومضبوط وموثربنانے کی غرض سےمتعددنئےقلعے تعمیرکروائے۔پہلی بارباقاعدہ فوج اورپولیس کامحکمہ قائم کیا گیا ۔ سرحدی علاقوں میں گشت کی غرض سےمستقل سرحدی حفاظتی فوج تشکیل دی گئی۔ مستقل احتیاطی فوج تشکیل دی گئی جس میں تیس ہزارگھوڑے تھے۔ فوجیوں کےلئے باقاعدہ وظیفہ اورتنخواہیں مقررکی گئیں ۔ ہرفوجی کے لئے ہرچھ ماہ بعدباقاعدہ چھٹی کی سہولت مہیاکی گئی۔باقاعدہ عدالتی نظام رائج کیاگیا نیزقاضی مقررکئے گئے۔بیت المال قائم کیاگیا۔رقبوں اور سڑکوں کی پیمائش کی گئی۔مردم شماری کی گئی۔کاشتکاری کا نظام قائم کیاگیا،اس مقصدکے لئے متعددنہریں کھدوائیں ملک کے طول وعرض میں آبپاشی کے نظام کوبہتربنایا گیا۔ مفتوحہ علاقوں میں چارہزارنئی مساجدتعمیرکی گئیں ۔ مساجد میں روشنی کاانتظام کیاگیا۔اماموں موذنوں اورخطیبوں کےلئےباقاعدہ وظائف مقررکئے گئے۔ معلمین اورمدرسین کےلئے باقاعدہ وظائف مقررکئےگئے۔نظامِ وقف قائم کیا گیا۔ غلہ واناج و دیگرغذائی اجناس کی حفاظت کی غرض سےملک کےطول وعرض میں متعددبڑے بڑے گودام تیارکئے گئے۔اسلامی ریاست کاباقاعدہ سکہ جاری کیاگیا۔
ملکی نظم ونسق سےمتعلق ان شاندارکارناموں بےمثال خدمات اوریادگار اقدامات کے علاوہ مزیدیہ کہ نمازِتراویح میں مسلمانوں کوایک امام کی اقتدا میں متحد اور یکجا کیا گیا ، تاریخِ اسلام میں پہلی بار امیر المومنین کالقب استعمال کیاگیا، جبکہ اس سے قبل خلیفہ اول حضرت ابوبکرصدیقؓ کے لئے خلیفہ رسول اللہ (یعنی، رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ) کالقب استعمال کیاجاتاتھا اورپھرخلیفہ اول کےبعدجب حضرت عمربن الخطاب ؓ نےخلافت کامنصب سنبھالا،توابتدا میں انہیں خلیف خلیفہِ رسولِ اللہ کہاگیا(یعنی،رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ کے خلیفہ) لیکن سبھی نے اس اشکال کوشدت کے ساتھ محسوس کیاکہ یکے بعددیگرے خلفا کا یہ سلسلہ توبڑھتارہےگا لہٰذاکتنی بارلفظ خلیفہ کا اضافہ کیاجائےگا؟چنانچہ غوروفکرکے بعدخلیفہ کی بجائے پہلی بارحضرت عمربن الخطابؓ کےلئےامیرالمومنین کالقب استعمال کیاگیا اور پھربعدمیں آنے والے خلفا کے لئے بھی یہی لقب استعمال کیا جاتا رہا ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال کیا بیت المقدس علاقوں میں کی غرض سے قائم کیا کے ساتھ کے لئے کی گئی
پڑھیں:
لاہور، پی آئی سی کے ڈاکٹرز ہاسٹل میں آگ لگ گئی، متعدد زخمی
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لاہور کے ڈاکٹر ہاسٹل میں آگ لگ گئی، کئی ڈاکٹر جھلس کر زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا اور مزید نقصان سے بچا لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لاہور کے ڈاکٹر ہاسٹل میں آگ لگ گئی، کئی ڈاکٹر جھلس کر زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا اور مزید نقصان سے بچا لیا۔دوسری جانب ایم ایس پی آئی سی بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ان کا کہنا تھا کہ کہ آتشزدگی کے اِس واقعہ کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں جب کہ 10 سے زائد زخمی ڈاکٹرز کو سروسز ہسپتال منتقل کرد دیا گیا جہاں اُن کا علاج و معالجہ جاری ہے۔