میں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بچایا اور انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا: امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بچانے کا فیصلہ ان کی ذاتی صوابدید تھی، لیکن اس کے بدلے میں شکرگزاری کے دو بول بھی نہ سننے کو ملے۔
ایک بیان میں امریکی صدر صدر ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف فتح کا دعویٰ انتہائی غیرذمہ دارانہ انداز میں کیا، حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسی باتیں کریں جن میں سچائی کا عنصر نہ ہو۔ ایک دیانت دار شخص سے اس طرح کے جھوٹ کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ انہیں بخوبی علم تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای کہاں روپوش ہیں اور اگر وہ چاہتے تو امریکی یا اسرائیلی افواج کو انہیں نشانہ بنانے کی اجازت دے سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے آیت اللہ خامنہ ای کو زندگی دی، لیکن افسوس کہ اس جذبے کا اعتراف تک نہ کیا گیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ایران کو عالمی نظام کا حصہ بنانے کے لیے پابندیاں نرم کرنے سمیت کئی اقدامات پر غور کر رہے تھے تاکہ ملک کی اقتصادی بحالی ممکن ہو سکے، مگر ایرانی قیادت کے سخت گیر بیانات اور نفرت آمیز لب و لہجے نے اس عمل کو روک دیا۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری نہ کی تو مستقبل میں اسے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آیت اللہ خامنہ ای امریکی صدر
پڑھیں:
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازع کا خاتمہ ایک تاریخی کامیابی ہے، یہ امن معاہدہ ان کی ثالثی سے ممکن ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری
اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آرمینیا اور آذربائیجان 35 سال سے زائد عرصے سے لڑ رہے تھے، متعدد عالمی شخصیات نے اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں، تاہم بالآخر ہم نے امن معاہدہ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور صدر ان کی سب سے بڑی خواہش دنیا میں امن و استحکام قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ وہ پیر کے روز واشنگٹن میں پُرتشدد جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات سے متعلق پریس کانفرنس کریں گے، واشنگٹن اس وقت دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہے لیکن جلد ہی اسے محفوظ ترین شہروں میں شامل کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین تنازعات کے حل کے لیے امن معاہدے پر اتفاق
یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم نے مکمل جنگ بندی اور امن کے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس پیشرفت پر امریکی صدر کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش بھی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آذربائیجان آرمینیا امریکا امن معاہدہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ