ٹرمپ کی نئی دھمکیوں پر ایران کا کرارا جواب، خطے میں تناؤ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے مبینہ جارحانہ بیانات پر شدید غصہ ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران مستقبل میں نیوکلیئر پروگرام کو بڑھائے گا تو امریکا دوبارہ حملہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی متوقع ہے،ٹرمپ کا دعویٰ
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلی کارروائیوں میں 3 ایرانی نیوکلیئر تنصیبات تباہ ہو گئیں، اور انہوں نے خامنہ ای کو ایک ’بہت ہی بدنام کن موت‘ سے بچانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو خامنہ ای کے مقام پر حملہ کرنے سے روک دیا تھا، اور اب ایران پر مزید پابندیاں برقرار رکھنے کے ساتھ ممکنہ عسکری کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔
غلطی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایراندوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کے بیانات کو ’بے عزتی انگیز‘ اور ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ٹرمپ واقعی مذاکرات کے خواہاں ہیں تو انھیں خامنہ ای کی حرمت کا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی حملے کے سنگین نتائج ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایران نے کہا ہے کہ ان بیانات کے بعد امریکا ایران کی طاقت اور عزم کا سامنا کرے گا، اور اگر کوئی غلطی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام نے اسرائیل کو ان کے میزائلوں کے سامنے بے بس کر دیا، اور ’فریب‘ پھیلانے والے خود شرمندہ ہوں گے۔
یہ بیان بازی اُس وقت ہو رہی ہے جب 12 دن کی جنگ بندی کے بعد خطے میں کشیدگی برقرار ہے، اس سب کے بیچ، سفارتی مذاکرات کا امکان زیرِ غور ہے، تاہم دونوں اطراف کی زبان میں سخت لہجہ حکمت عملی کی تبدیلی کا عندیہ دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران خامنہ ای صدر ٹرمپ عراقچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران خامنہ ای عراقچی خامنہ ای
پڑھیں:
ایران نے اسرائیلی دفاع نظام توڑ پھوڑ کر رکھ دیا، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ منظر عام پر آگئے
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک تازہ ٹیلیویژن خطاب میں امریکا اور اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ امریکی حملے صرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’شو بازی‘ تھے اور ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل کے کئی پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام کو توڑتے ہوئے شہری اور عسکری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
امریکہ نے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کیے لیکن اسے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کو اپنی سیاست کے لیے ایک تماشے کی ضرورت تھی اور یہ حملے اسی کا حصہ تھے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ گزشتہ کئی دنوں سے منظر عام سے غائب تھے۔ ان کی صحت یا ممکنہ قیادت کی تبدیلی سے متعلق عالمی میڈیا میں چہ میگوئیاں جاری تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں