پیپلز پارٹی کا نعرہ ہے نہ خود کچھ کریں گے نہ کسی کو کرنے دینگے‘فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا نعرہ ہے نہ خود کچھ کریں گے نہ کسی کو کرنے دینگے۔ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور ان کے قابض میئر نے ٹھان لی کہ وہ کسی کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات سب میں ہوتے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کو سیاست کی نظر کرنا افسوس کی بات ہے، گرین لائن بی آر ٹی کا منصوبہ مکمل ہونے جا رہا ہے، سرجانی سے نمائش تک گرین لائن مکمل ہے، نمائش سے آگے بڑھا کر گرئن لائن ٹریک کو صدر تک لے جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے پی ایم ایل این سے مل کر اس منصوبے کو مکمل کیا تھا، گرین لائن کے 20 کمپوننٹ میں سے یہ آخری کمپوننٹ رہ گیا تھا، گرین لائن کا آخری سیگمنٹ نئے کنٹریکٹر کے ساتھ جب شروع ہوا تو میئر کراچی کو اچھا نہ لگا، چند روز قبل میئر نے این او سی نہ لینے کو جواز بناکر توسیعی منصوبہ روک دیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ 2017ء میں اس منصوبے کی این او سی لی جا چکی ہے، زبردستی کام کو روکا گیا کیونکہ اس کام کا سہرا ایم کیو ایم کو جا رہا تھا، میئر کراچی بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن انہوں نے ایک بھی دعویٰ پورا نہیں کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم فاروق ستار گرین لائن نے کہا کہ
پڑھیں:
گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا: مرتضیٰ وہاب
—فائل فوٹومیئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا، 2017 کی این او سی پر 2025 میں وہ دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے لیے 2017 میں این او سی جاری کی تھی، 8 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہم صحیح اور میئر صاحب غلط ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گرین لائن دوبارہ شروع کرنے کے لیے 7 جولائی 2025 کو ہمیں خط لکھا گیا، 9 جولائی کو جواب دیا اور کہا کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے پرانے کام کو ختم کریں، ہم نے پوچھا کہ کام کے شروع اور ختم کرنے کی مدت بتائی جائے۔
چیف انجینئر کے ایم سی نے جی ایم پی آئی ڈی سی ایل کو خط لکھ کر آگاہ دیا.
انہوں نے کہا کہ ہمارے لکھے گئے خط کا آج تک جواب نہیں ملا، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ ایم اے جناح روڈ کی اسٹریٹ لائٹ اور سیوریج سب خراب ہو گیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کہتے ہیں کوئی ایس او پی نہیں کہ میئر کو پیسے دیے جائیں، مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت لوکل گورنمنٹ کو پیسے دیتی تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کا مسئلہ لاگت میں اضافے کا ہے، ریڈ لائن کا جس ریٹ پر ٹھیکہ ہوا تھا آج اس میں اضافہ ہو چکا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریڈ لائن کے ٹیکنیکل ایشو کو حل کریں، ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کا فیصلہ نہیں کریں گے تو لاگت مزید بڑھے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کے ایم سی نے اپنی 106 سڑکوں پر کام شروع کر دیا ہے، دو ماہ میں مکمل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹاؤن نے بغیر سوچے سمجھے ایس ایس جی کو سڑکیں کھودنے کی اجازت دے دی، ٹاؤن نے ایس ایس جی سے نہیں پوچھا کہ کام کب تک مکمل کریں گے، جو ٹھکیدار صحیح کام نہیں کرے گا اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔