پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کامعاملہ طے
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-3
لاہور(نمائندہ جسارت) پنجاب حکومت اور پیپلزپارٹی کے مابین پاور شیئرنگ کے معاملات طے پاگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی صوبائی قیادت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کردیے، جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافی
امور پر حل نکل آیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے 30 ارکان اسمبلی و ٹکٹ ہولڈرز کے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ایک بار پھر ہامی بھرلی ہے۔ پنجاب حکومت کے محکمہ قانون میں لا آفیسرز کی بھرتیوں میں بھی پیپلز پارٹی کو شیئر دینے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں پی پی کے ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا؟
پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا ان کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی( سی ای سی) کے اجلاس میں آرٹیکل 160 کی شق تین اے ختم کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی نے صوبے کے شیئرز کم کرنے کی کسی شق سے اتفاق نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری سے متعلق شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے سے متعلق تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا، تعلیم اور آبادی سبجیکٹ وفاق کے ماتحت کرنےکی شق سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم اور آرٹیکل 63 (1) اور (c) میں ترمیم سے اتفاق نہیں کیا۔ یہ ترمیم دہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس ملازمت یا دہری شہریت رکھنے سے متعلق تھی۔
ذرائع کے کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات سے متعلق ترمیم سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
واضح رہے کہ سی ای سی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کریگی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں، اصولی طور پر ان کے حق میں ہیں۔