میر واعظ عمر فاروق کو آج ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا، خانہ نظربند
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ حکام اپنی خواہش اور مرضی سے مجھے میرے گھر میں بند کر دیتے ہیں، میری آزادی پر قدغنیں لگاتے ہیں اور مجھے اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو آج ایک مرتبہ پھر گھر پر نظربند کر دیا گیا اور انہیں جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی ہے کہ آج پھر مسلسل تیسرے جمعہ کو مجھے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے اور مجھے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا قانون، اگر قوانین ہم پر حکومت کرتے ہیں، تو ایسی پابندیاں بنیادی حقوق پر حملہ اور عبادت کو جرم میں بدل دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنیچر، جمعہ یا کسی بھی دن وہ فیصلہ کرتے ہیں، حکام اپنی خواہش اور مرضی سے مجھے میرے گھر میں بند کر دیتے ہیں، میری آزادی پر قدغنیں لگاتے ہیں اور مجھے اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی پر پابندی عائد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ حکومت کے اس آمرانہ رویے کے لئے کوئی بھی جوابدہ نہیں اور وہ تمام لوگ جن کا ذمہ داروں کا احتساب کرنا ہے یا تو ان سے پوچھ گچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ہیں یا پھر انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب چاہے ہمارے مذہبی، دینی اور شہری آزادیوں پر قدغن لگا دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان بار بار پابندیوں اور حکام کی طرف سے انسانی حقوق اور لوگوں کے جذبات کی توہین کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ میر واعظ عمر فاروق کشمیر کی تاریخی جامع مسجد کے خطیب اور کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں، والد کے قتل کے بعد محمد عمر فاروق کو میرواعظ کشمیر بنایا گیا اور تب سے وہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دیتے آرہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر فاروق کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین "سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ ’میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔