لیہہ میں پرتشدد واقعات برسوں سے دور نہ ہونے والی شکایات کا نتیجہ ہیں، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس حساس خطے میں بدامنی بڑھ سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ لیہہ میں ہونے والے پرتشدد واقعات برسوں سے دور نہ ہونے والی شکایات کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگ پچھلے پانچ سالوں سے چھٹے شیڈول کے نفاذ اور ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے گئے۔ ذرائٰع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس حساس خطے میں بدامنی بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں تھا، لوگ سونم وانگچک کی قیادت میں پرامن جدوجہد کرتے رہے لیکن انہیں کچھ نہیں ملا اور جب لیہہ کے نوجوانوں کو احساس ہوا کہ ان کی آواز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے تو انہوں نے تشدد کا سہارا لیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مایوسی نے نوجوانوں کو تشدد کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ بھی محض وعدے کیے گئے جس کا ہمیں تلخ تجربہ ہے، کہا گیا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دھوکہ دہی اور وعدہ خلافی کا یہ کام اب لداخ والوں کے ساتھ بھی دہرایا جا رہا ہے۔ فاروق عبداللہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما علی محمد ساگر، ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال، شمیمہ فردوس اور دیگر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ کے ساتھ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-5
لداخ (مانیٹرنگ ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں عوام مودی سرکار کے سیاہ قانون کے خلاف اور ریاست کا درجہ دینے کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لداخ کے علاقے لیہہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مودی کی جماعت بی جے پی کا دفتر نذر آتش کردیا گیا۔احتجاج کے دوران بھارتی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ اْس وقت شروع ہوا جب عوام لداخ کو ریاستی درجہ
دلوانے اور بھارتی آئین کی چھٹی شیڈول پر تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس احتجاجی تحریک کا آغاز لیہہ ایپکس باڈی (LAB) کے چیئرمین شیرنگ دورجے کی اپیل پر کیا گیا تھا اور کارکنان مطالبات کی منظوری کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے جن میں سے 2کی حالت بگڑ گئی۔اس سے قبل ماحولیات کے معروف کارکن سونم وانگچک نے بھی 10 ستمبر سے 15 روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔مودی نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس احتجاج کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی اور بھوک ہڑتالی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔جس پر صورتحال بگڑ گئی اور نوجوانوں نے پتھراؤ کیا۔ بعدازاں مشتعل عوام نے بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوج کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا۔بھارتی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے بعد براہِ راست فائرنگ کردی۔لیہہ ایپکس باڈی کے ترجمان نے بتایا کہ بھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں 4 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوگئے۔درجن سے زائد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جو مقامی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔عوامی تحریکوں کو جبر اور تشدد سے کچلنے کی کوشش کرنے والی مودی سرکار نے لیہہ میں ہر قسم کے مظاہروں اور اجتماعات پر پابندی عاید کر دی گئی۔متعدد علاقوں کو حساس قرار دے کر چپے چپے پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ کئی جگہوں کی ناکہ بندی بھی کی گئی۔